سوشل میڈیا پر جنک فوڈ کا مواد آپ کی ذہنی و جسمانی صحت سے کھیل سکتا ہے

جمعہ 2 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام پر جنک فوڈ کے مواد کی نمائش کس طرح نمکین یا چکنائی والے کھانے کی خواہش کو بڑھاتی ہے اور تناؤ، اداسی اور تھکن کے احساس کا باعث بنتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر صحت بخش مواد کی بار بار نمائش کے منفی نفسیاتی نتائج ہو سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر اشتہارات کسی شخص کی فیصلہ سازی اور کھانے کے انتخاب کو متاثر کر سکتے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا کے مواد کو صحت مند طریقے سے استعمال کرنے کے لیے، معتبر، قابل اعتماد ذرائع کی پیروی کی جائے۔

سوشل میڈیا پر اشتہارات تمام صنعتوں بشمول فوڈ برانڈز میں تیزی سے مقبول ہو چکے ہیں۔

تاہم اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کھانے سے متعلق کچھ مواد صارفین کی ذہنی صحت پر مضر اثرات مرتب کر رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق نوجوان بالغ جو انسٹاگرام پر جنک فوڈ کے مواد کا سامنا کرتے تھے انہیں غیر صحت بخش کھانے کی خواہش اور دماغی صحت پر منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔

محققین نے 18 سے 24 سال کی عمر کے 63 شرکا کا مشاہدہ کیا جنہیں 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک گروپ نے معیاری انسٹاگرام فیڈ کو دیکھا اور دوسرے نے 15 منٹ تک جنک فوڈ کی تصاویر والی فیڈ کو دیکھا۔اس کے بعد شرکا نے ایک سروے کا جواب دیا جس میں موڈ اور کھانے کی خواہش کے بارے میں سوالات شامل تھے۔ پھر 7 دن بعد انہوں نے دوسری انسٹاگرام فیڈ کو دیکھا اور دوبارہ سروے کے سوالات کے جوابات دیے۔

نتائج سے پتا چلا ہے کہ جنک فوڈ کے مواد کے سامنے آنے والے شرکا میں نمکین اور چکنائی والے کھانے کی خواہش بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے تناؤ، اداسی، تھکن اور بھوک کے بڑھتے ہوئے احساسات کا بھی تجربہ کیا۔

 

’دماغی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے سوشل میڈیا کو کم سے کم وقت دیا جائے‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے سوشل میڈیا پر صرف کیے گئے وقت کو محدود کرنا چاہیے۔

انٹرنل میڈیسن کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر میریلی سیرلی نے کہا، بصری خوراک کے اشارے دماغ میں ڈوپامائن کا ردعمل پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کھانے کی چیزیں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ردعمل کو متحرک کرتی ہیں اور چکنائی اور چینی میں زیادہ کھانے کی تصویریں زیادہ ڈوپامائن ردعمل کا باعث بنتی ہیں اور دماغی علاقوں میں دماغی سرگرمیاں زیادہ کرتی ہیں۔

پوفیسر ڈاکٹر میریلی نے کہا کہ غیر صحت بخش کھانے کا بار بار استعمال دماغ کے تاروں کو متاثر کر سکتا ہے جس کی وجہ سے کھانے کی خواہش زیادہ ہوتی ہے۔

کھانے کے اشتہارات کا مقصد اکثر اسے دلکش اور لذیذ بنانا ہوتا ہے تاکہ اسے خریدنے اور کھانے کی خواہش کو بڑھایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp