لاہور کی 14 نشستوں پر کس کی جیت کے امکان زیادہ؟

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور سے قومی اسمبلی کی 14 اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی 30 نشستیں ہیں اور اس تاریخی شہر کو مسلم لیگ ن کا گڑھ  بھی کہا جاتا ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 لاہور میں پی ٹی آئی کے علی اعجاز بٹر کا مقابلہ عبدالعلیم خان سے ہوگا، اس حلقے میں ن لیگ کا اپنا امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے انہی دونوں امیدواروں کے مابین تگڑا مقا بلہ متوقع ہے، گزشتہ انتخابات میں یہاں سے ن لیگ کامیاب ہوئی تھی۔

اس حلقے میں مسلم لیگ نون نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نام پرعبدالعلیم خان کے مقابلے میں کوئی امیدوارکھڑا نہیں کیا ہے۔ یہاں کے ووٹرز کا کہنا ہے کہ اگرعلیم خان ن لیگ کے ووٹرزکو8 فروری کے روز گھروں سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے توعلیم خان یہ سیٹ جیت سکتے ہیں اگرایسا نہ ہوا تو پی ٹی آئی کے نامزد امیدوارعلی اعجاز بٹر کی پوزیشن بہترہوگی۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118 لاہورمیں حمزہ شہباز کا مقابلہ پی ٹی آئی کی نامزد امیدوارعالیہ حمزہ سے ہے، مسلم لیگ نون کے حمزہ شہباز کی فتح  یہاں پر یقینی سمجھی جا رہی ہے، جنہوں نے اس حلقے میں بہت سے کام کروائے ہیں۔

یہاں کے ووٹروں کی رائے ہے کہ اس حلقے سے گزشتہ پندرہ سال سے ن لیگ یہ سیٹ نہیں جیت رہی ہے جبکہ عالیہ حمزہ یہاں سے پہلی دفعہ الیکشن لڑ رہی ہے جو پچھلے کئی مہینوں سے 9 مئی کے واقعہ میں ملوث ہونے کے باعث جیل میں بند ہیں، ان غیرموجودگی میں ان بحیثیت امیدوار انتخابی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

حلقہ 119 لاہور میں مریم نواز کو فی الحال سبقت حاصل ہے، ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے ایک محبوس لیڈر کے بھائی شہزاد فاروق میدان میں ہیں۔ یہاں پی ٹی آئی کی پابند سلاسل رہنما صنم جاوید کو بھی حال ہی میں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی تھی لیکن انہوں نے الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے نامزد امیدوارشہزاد فاروق کی انتخابی مہم ان کے خاندان کے افراد چلارہے ہیں، اس حلقے کے ووٹرز کے مطابق مریم نوازیہ سیٹ باآسانی جیت لیں گی۔

لاہور ہی کے حلقہ این اے 120 میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور لیگی امیدوار ایاز صادق کا مقابلہ پی ٹی آئی کے عثمان حمزہ اور پیپلز پارٹی کے منیر احمد سے ہے، اگرچہ قومی اسمبلی کا یہ حلقہ لیگی رہنما ایاز صادق کے لیے نیا ہے لیکن یہاں پرن لیگ کا کافی ووٹ بینک موجود ہے، لہذا یہاں پر بھی مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کا پلڑا بھاری ہے۔

لاہور کے این اے 121 میں پی ٹی آئی کے وسیم قادر وکٹ کے انتخابی نشان پر مسلم لیگ نون کے شیخ روحیل اصغر کے مد مقابل ہیں، جہاں ن لیگ کے ووٹرز کی تعداد کافی زیادہ ہے اور شیخ روحیل اصغر کا اپنے حلقے میں کافی اثرو رسوخ بھی ہے، قیاس یہی ہے کہ ن لیگ یہ نشست بھی آرام سے جیت لے گی۔

این اے 130 لاہورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا آبائی حلقہ سمجھا جاتا ہے، یہاں ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی پابند سلاسل رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد الیکشن لڑ رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

این اے 122 سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو پی ٹی آئی کی طرف سے عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ ٹف ٹائم دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، اس حلقے کی پڑھی لکھی جدید آبادیوں میں خواجہ سعد رفیق کو مشکلات کا سامنا ہے، گزشتہ انتخابات میں یہاں سے عمران خان جیتے تھے، ڈیفنس اورکینٹ کے رہائشی پی ٹی آئی کے ووٹرز اس نشست پر کامیابی کے دعویدارہیں کیونکہ یہاں پارٹی ووٹ بینک موجود ہے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 میں پی ٹی آئی کے افضل عظیم اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے میاں شہباز شریف کی پوزیشن کافی بہتر دکھائی دے رہی ہے، بیشتر ووٹرز کی امید بھی یہی ہے کہ یہاں سے ن لیگ یہ سیٹ باآسانی جیت لے گی۔

لاہور کے حلقہ این اے 124 میں مسلم لیگ ن کے رانا مبشرپاکستان تحریک انصاف کے ضمیر احمد ایڈوکیٹ کے مد مقابل ہیں، یہ حلقہ بھی ن لیگ کا گڑھ سمجھ جاتا ہے یہاں پر رانا مبشر کافی فعال امیدوار ہیں، یہاں ن لیگ کی کی پوزیشن پی ٹی آئی سے قدرے بہترتصور کی جارہی ہے۔

حلقہ این اے 125 میں پی ٹی آئی کے رہنما رانا جاوید عمرمسلم لیگ ن کے ملک افضل کھوکھر کے مقابلے پر ہیں، اس حلقے میں صوبائی سیٹوں پر مضبوط امیدواروں کی وجہ سے پی ٹی آئی اپنی جیت کی دعویدار ہے، 2018 میں بھی اس حلقے میں تحریک انصاف نے ن لیگ کو ٹف ٹائم دیا تھا۔

این اے 126 میں ن لیگ کے سیف الملوک کھوکھر پی ٹی آئی کے ملک توقیر کھوکھر جماعت اسلامی کے امیرالعظیم اور پیپلز پارٹی کے امجد علی آمنے سامنے ہیں ،اس حلقے میں بھی تگڑا مقابلہ متوقع ہے ،اس حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کا بھی کافی ووٹر ہے جبکہ لیگی ووٹر بھی اکثریت یہاں پر موجود ہے حلقے کے ووٹرز کے مطابق یہاں پر دلچسپ مقابلہ ہوگا پاکستان تحریک انصاف کے ملک توقیر کھوکھر نے ویلے چیر پر حلقے میں کمپین کی ہے

این اے 127 میں سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے مقابلے میں مسلم لیگ کے عطا تارڑ اور پی ٹی آئی کے ظہیرعباس میدان میں اترے ہیں، پورے جوش و خروش کے ساتھ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم میں شریک جیالوں کا خیال ہے کہ بلاول بھٹو لاہور کے اس حلقے سے جیت کر سر پرائز دے سکتے ہیں۔

اگرانتخابی صورتحال کا معروضی جائزہ لیا جائے تو یہ سیٹ ہمیشہ ن لیگ کے پاس رہی ہے، لیگی رہنما عطا تارڑ نے حلقے میں بھر پور انتخابی مہم چلائی ہے تاہم ووٹرز کا کہنا ہے کہ یہاں پر کوئی اپ سیٹ ہو سکتا ہے۔

این اے 128 لاہور کا مرکزی حلقہ ہے جو والٹن، گلبرگ ، نیوگارڈن ٹاؤن اور ماڈل ٹاون سے ہوتا ہوا علامہ اقبال ٹاون تک پھیلا ہوا ہے، یہاں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ممتاز قانون دان سلمان اکرم راجہ کا مقابلہ استحکام پاکستان پارٹی کےعون چوہدری سے متوقع ہے، یہاں پر بھی ن لیگ نے سیٹ ایڈجسمنٹ کی ہے، سخت مقابلے کی فضا میں پی ٹی آئی اس حلقے کو بھی امید افزا نظروں سے دیکھ رہی ہے۔

شاہدرہ اور اس کے قریبی علاقوں پر مشتمل این اے 129 میں مسلم لیگ ن کے حافظ نعمان کا مقابلہ سابق وفاقی وزیرحماد اظہر کے والد میاں محمد اظہر کے ساتھ متوقع ہے، جماعت اسلامی کے احمد جمیل راشد اور پیپلز پارٹی کے اونگ زیب برکی بھی یہاں میدان میں موجود ہیں، اس حلقے میں میاں اظہرکی پوزیشن کافی بہتر ہے۔

اسلام پورہ اور ساندہ جیسے رہائشی علاقوں پر مشتمل این اے 130 لاہورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا آبائی حلقہ سمجھا جاتا ہے، یہاں ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی پابند سلاسل رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد الیکشن لڑ رہی ہیں، گزشتہ 15 برسوں سے یہاں کامیابی نے مسلم لیگ ن کے قدم چومے ہیں، اس مرتبہ بھی نواز شریف کی فتح یقینی سمجھی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp