امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے غزہ میں اپنے مقاصد کے حصول میں ‘اسرائیل’ کی کامیابی کو ‘بہت محدود’ قرار دے دیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے ’سی بی ایس‘ انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا لیکن وہ آج تک اس میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
جنرل فرینک میکنزی کے مطابق کوئی بھی فوجی مہم شروع کرتے وقت ایک واضح وژن کا ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا حل عرب ممالک کو مذاکراتی عمل میں شریک کر کے دو ریاستی حل نکالنا ہے، لیکن اسرائیل اس تجویز کی مخالفت کرتا ہے اور غزہ میں فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف اب تک بہت محدود کامیابیاں ملی ہیں۔
اسرائیلی فوجیں فلسطینیوں کے گھروں کو جلا رہی ہیں، اسرائیلی اخبار
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں سینکڑوں گھروں کو سامان سمیت جلا دیا ہے، غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے افسران نے اس بات کی تصدیق کی کہ گھروں کو جلانا رہائش گاہوں اور عمارتوں کو تباہ کرنا معمول کا کام ہے۔
مزید پڑھیں
اخبار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی قیادت کرنے والے افسران نے بتایا ہے کہ غزہ میں گھروں کو فیلڈ کمانڈروں کے جاری کردہ احکامات پر جلایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے غزہ میں زمینی حملے کی کمان کرنے والے 3افسران نے تصدیق کی کہ یہ مشق ان کے آپریشنز کے دوران معیار بن چکی ہے اور بعض صورتوں میں اسرائیلی فوجیوں نے ان گھروں کو بھی جلا دیا جہاں وہ حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں کے دوران مقیم تھے۔
اسرائیلی فوج کے اندر ایک یونٹ جنگی علاقے میں اپنی کارروائیوں کو ختم کرنے ہی والا تھا کہ یونٹ کے ایک رہنما نے فوجیوں کو ہدایت کی ‘اپنا سامان گھر سے باہر نکالو اور گھر کو جلا دو۔’
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے غزہ کے تمام مکینوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے بعد غزہ میں یہودی بستیاں قائم کرنے کے منصوبوں کا بارہا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کے N12 براڈکاسٹر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے میں بفر زون قائم کرنے کے لیے تقریباً 1100 گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فنانشل ٹائمز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے اندر ایک بفر زون بنانے اور سرحدوں پر عمارتوں کو مسمار کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں تاکہ ‘اس علاقے کو کسی بھی مزاحمتی گروپ کے حملوں سے مکمل طور پر بچایا جا سکے۔