یہ شاہی خاندان کے لیے ایک وسط زمستاں کا تاریک موسم رہا ہے، شہزادہ ولیم، پرنس ہیری اور ان کے شاہی تعلقات کو شاہ چارلس سوم کی تشویشناک صحت کی خبروں کے بعد اب نجی پریشانیوں اور عوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سب کا آغاز لگ بھگ 3 ہفتے قبل جنوری کی ایک برفیلی سرد دوپہر کو اچانک اس پیغام کے ساتھ شروع ہوا کہ شہزادی ویلزکیتھرین ایلزبیتھ مڈلٹن کا ایک سنگین آپریشن ہوچکا ہے، جس سے بحالی کے لیے مہینوں درکار ہوں گے، ان کے اسپتال کے باہر ٹی وی کیمرے جمع ہوگئے تھے جب یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ شاہ چارلس سوم ایک بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کا علاج کروائیں گے۔
مزید پڑھیں
یہ ایک مکمل طور پر شاہی صحت کو پہنچنے والا دوہرا غیر متوقع دھچکا تھا، جسے ڈچز آف یارک سارہ فرگوسن نے مزید بڑھاوا دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں جلد کا کینسر لاحق ہے، اب دنیا کو علم ہوا ہے کہ شاہ چارلس سوم کو بھی ایک قسم کے کینسر کا سامنا ہے۔
وہ تمام سوالات جو ایسی پریشان کن خبریں ملنے پر گھر والوں سے ہر جگہ پوچھے جاتے ہیں، کہاں؟ کتنا مہلک؟ کس قسم کا؟ اب کیا ہوگا؟ لیکن ان کے جوابات نہیں ملتے۔
ان دنوں اس نوعیت کی شاہی معلومات محلات کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جا سکتی ہیں، بجائے اس کے انہیں کچھ زیادہ رسماً بتایا جائے، لیکن یہ معلومات کسی طرح بھی عوام تک پہنچتی ہے، یہ شاہی خاندان کے لیے بری خبر کا پیش خیمہ رہا ہے، کیونکہ شاہی خاندان اب بھی ایک خاندان ہے۔
پچھلے سال موسم گرما میں تاجپوشی کی تقریبات کے موقع کے برعکس اس وقت شاہی خاندان بہت زیادہ نازک لوگوں ایک گروپ لگتا ہے، بغیر کسی اضطراب یا پیچیدگی کے، شہزادہ ہیری اپنے والد سے ملنے آ رہے ہیں، اگلے چند دنوں میں وہ امریکا سے اکیلے سفر کریں گے۔
اس پیش رفت کو اعتماد سازی کے تناظر میں دیکھا جائے گا جس کا پہلے ہی آغاز ہوچکا تھا، جب شہزادہ ہیری نے موسم خزاں میں اپنے والد کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں فون کیا تھا، اپنے والد کے بجائے شہزادہ ہیری اپنے بھائی اور ٹیبلوئڈ پریس کے ساتھ زیادہ تناؤ کا شکار رہے ہیں۔
شہزادہ ولیم، جو پہلے ہی اپنی اہلیہ کے آپریشن کے بعد سرکاری ڈیوٹی پر واپس آنے والے تھے، اب ان سے توقع کی جائے گی کہ وہ عوامی نمائش اور سرکاری فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے بڑا کردار ادا کریں، لیکن انہیں اپنی بیوی اور والد دونوں کی بیک وقت بیماری کا سامنا ہے۔
لیکن اگلی صف میں کھڑے شہزادہ ولیم تخت برطانیہ کے وارث ہیں اور ان سے توقع کی جائے گی کہ وہ قدم بڑھائیں گے، جس طرح بہت عرصہ پہلے، شاہ چارلس سوم اپنی ماں کی مدد کے لیے آگے بڑھ رہے تھے، اس ہفتے کے آخر میں تمام توجہ ان کی جانب ہی ہوں گی جب وہ عوامی طور پر سامنے آئیں گے۔
انہیں یقیناً اپنی بیوی کی صحت کے مسائل کی فکر ہو گی لیکن شاہی خاندان بھی کیتھرین کی کمی محسوس کریں گے، جو کہ پریشان کن لمحات میں ان کی سب سے قابل اعتماد شخصیات میں سے ایک ہیں مگر اب مہینوں تک فعال نہیں ہوں گی۔
ملکہ کمیلا نے، جو 20 سال پہلے شاہی خاندان کا حصہ بھی نہیں تھیں، نے سردمہری کے باوجود اپنا شاندار سفر جاری رکھا ہے، وہ اب مرکز کے مرحلے میں ہے، پچھلے ہفتے کام کرنے والے شاہی خاندان کے سکڑتے ہوئے گروپ کی ایک سینئر رکن کے طور پر، تنہا مصروفیات کا ایک سلسلہ انجام دے رہی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ ایک طویل عرصے سے بادشاہت کے ’کم ہونے‘ کے بارے میں بحثیں چل رہی تھیں، جس میں شہزادہ ہیری اور شہزادہ اینڈریو نے استعفیٰ دے دیا تھا اور شاہ چارلس سوم اور شہزادی ویلز کیتھرین مڈلٹن ہر طرح کی فعالیت سے باہر ہیں۔
شاہی خاندان میں کام کرنے والوں میں، صرف شہزادہ ولیم اور شہزادی کیتھرین کی عمریں 50 سال سے کم ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گیا ہے، خود بادشاہ کے لیے، اس طوفان کی نظر میں، وہ سربراہ مملکت کے فرائض، کاغذی کارروائی اور وزارتی دستاویزات کے سرخ بکسوں اور نجی ملاقاتوں کو جاری رکھیں گے۔
لیکن اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کام کا وہ حصہ غائب ہو جائے جو واقعی بادشاہ کو متحرک کرتا ہے، کیونکہ بادشاہ جب ہجوم سے ملتا ہے تو سب سے زیادہ پرجوش دکھائی دیتا ہے، جب وہ عوام سے ملنے کے لیے باہر جاتا ہے تو اس طرح کے دوروں میں خوشامد یا رسمیت کی غیر معمولی کمی ہوتی ہے۔
ہنر مند مقامی لوگوں سے ملنے اور دوروں پر تختیوں کی نقاب کشائی کرنے کے بعد، شاہ چارلس ہمیشہ باہر بھیڑ میں جانے سے راحت محسوس کرتے ہیں، یہ سب موقوف ہوجائے گا، اگرچہ کتنی دیر تک، یہ ہم نہیں جانتے کیونکہ ایک بار پھر یہ ایک یاد دہانی ہے کہ اگرچہ ہم شاہی خاندان کو بڑی حد تک دیکھتے ہیں، لیکن بہت کچھ ہے جو ہم نہیں جانتے۔
جب فراخ دلی سے یہ اعلان کیا گیا کہ شاہ چارلس سوم پروسٹیٹ کا علاج کروائیں گے، تو اس کا مقصد پروسٹیٹ کے حوالے سے شعور بیدار کرنا اور زیادہ سے زیادہ مردوں کو اس ضمن میں طبی معائنہ کی جانب راغب کرنا تھا اور اسی روح کے ساتھ بادشاہ میں بالآخر کینسر کی تشخیص کی خبر بھی عوام سے شیئر کی گئی۔
لیکن یہ ایک ’محفوظ فراخ دلی‘ ہے، جو شاہی محل کے دروازے کو تھوڑا سا کھولتی تو ہے، لیکن آگے کیا ہوتا ہے کسی کو معلوم نہیں۔