آذربائیجان کے صدر علیئیف نے فروری میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
صدارتی حکم نامے کے مطابق صدر نے حکم دیا تھا کہ طے شدہ وقت سے بھی پہلے یعنی ’ قبل از وقت انتخابات ‘ کرائے جائیں جو 2025 میں ہونے والے تھے۔
مزید پڑھیں
آذربائیجان میں علیئیف کی مقبولیت میں حال ہی میں اس وقت اضافہ ہوا جب حکومت نے نسلی آرمینیائی افواج کی شکست کے بعد کاراباخ کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔ توقع کی جا رہی۔ ہے کہ ان انتخابات سے ان کے خاندان کی دہائیوں پر محیط حکمرانی میں مزید توسیع ہوگی۔
الہام علیئیف نے 2018 میں 86 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے
61 سالہ الہام علیئیف آخری بار 2018 میں 7 سال کی مدت کے لیے دوبارہ صدر منتخب ہوئے تھے، اس وقت انہوں نے 86 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں علیئیف نے آرمینیا سے 9 ماہ کی ناکہ بندی کے بعد ، ناگورنو کاراباخ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فضائی حملوں کا حکم دیا تھا۔ 3 سالوں میں آرمینیا کے زیر کنٹرول علاقے پر باکو کا یہ دوسرا کامیاب حملہ تھا۔
الہام علیئیف کو مکمل آزادی کا ہیرو سمجھا جاتا ہے
آذربائیجان کے زیر انتظام ایک سروے کے مطابق، تقریباً 75 فیصد آبادی اس بات سے متفق ہے کہ الہام علیئیف ناگورنو کاراباخ کے تنازع سے انتہائی بہتر انداز سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کے بعد ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور انہیں ملک کی مکمل آزادی کا ہیرو مانا جاتا ہے۔ ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ الہام علیئیف یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس وقت بآسانی یہ انتخابات جیت جائیں گے۔
علیئیف اپنے والد حیدر علیئیف کے جانشین بننے کے بعد 2003 سے ملک چلا رہے ہیں
ملک میں کسی ایک شخص کے صدر کے عہدے کی 2 سالہ مدت کا قانون 2009 میں ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد 2016 میں صدارتی مدت کو 5 سے بڑھا کر 7 سال کر دیا گیا تھا اور علیئیف نے اپنی اہلیہ مہریبان علیئیفا کو بھی پہلا نائب صدر مقرر کیا تھا۔
الہام علیئیف کے حامی علیئیف خاندان کی تعریف کر رہے ہیں کہ انہوں نے ایک ایسی جمہوریہ کو یورپ کے لیے توانائی فراہم کرنے والے ملک میں تبدیل کر دیا ہے جسے کبھی سوویت یونین کی پشت پناہی میں چلنے والے ملک کے طور پر سمجھا جاتا تھا۔
آذربائیجان میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کی وجوہات کیا ہیں
آذربائیجان میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ پہلی بار آرمینیائی فوجوں کی شکست کے بعد آذربائیجان کی خودمختاری کی مکمل طور پر بحال ہوئی ہے اور نئے انتخابات ایک تکلیف دہ عہد کے خاتمے کی علامت ثابت ہوں گے۔
ستمبر 2023 میں آذربائیجان نے ایک ایسے دور کا آغاز کیا جسے آذربائیجان کے عوام ایک انقلاب کے طور پر دیکھ رہے ہیں، یہاں کے عوام کا ماننا ہے کہ آذربائیجان کی صدیوں پرانی تاریخ میں اسے ایسی کوئی فتح نصیب نہیں ہوئی۔ عوام اسے آذربائیجان کی شاندار فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیں
آذر بائیجان کے صدر کا نئے انتخابات کا حکم دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آرمینیائی فوجوں کی شکست کے بعد جب آذربائیجان یہ نیا دور شروع کرے تو صدارتی انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت اس نئے دور کا آغاز کرے۔
کیونکہ 30 سال سے آذربائیجان کے مقبوضہ علاقے آزادی اور خودمختاری کی مکمل بحالی سے محروم رہے ہیں۔
پہلی بار ملک کے ہر کونے میں انتخابات ہوں گے
دوسری وجہ یہ ہے کہ آذربائیجان کی مکمل آزادی کے بعد پہلی بار ملک کے ہر کونے میں انتخابات ہوں گے۔ چونکہ صدارتی انتخابات دیگر تمام انتخابات کے مقابلے میں سب سے اہم انتخابات ہوتے ہیں۔ صدارتی انتخابات آزاد علاقوں اور آذربائیجان کے ہر حصے میں ہونے والے یہ پہلے انتخابات ہوں گے۔
ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ صدر الہام علیئیف کی بطور صدر سرگرمیوں کو 20 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ حکومت کرنے کے لیے ایک بہت بڑی مدت ہے اور 20 سال بعد صدارتی انتخابات کا انعقاد یقیناً اس تاریخی مدت کے لیے ایک جواز فراہم کرتا ہے۔ آذر بائیجان کی حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ دیگر وجوہات کے ساتھ صدارتی انتخابات بھی ’باکو‘ کے اس نئے دور کے لیے ایک نعمت کے طور پر ثابت ہوں گے۔
کچھ ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں آذربائیجان کی کامیابیاں ہضم کیوں نہیں کر پا رہیں؟
عالمی سطح پر کچھ طاقتیں آذر بائیجان کی کامیابیوں کے اب بھی خلاف ہیں اور مختلف طریقوں سے آذر بائیجان پر دباؤ بڑھا رہی ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ طاقتیں آرمینیا کے خلاف جنگ میں آذربائیجان کے خلاف تھیں، آذربائیجان کی حکومت کا کہنا ہے کہ ہم نے یہ انصاف بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور سفارتی جنگ چھیڑ کر حاصل کیا۔
آذربائیجان کے کچھ ناقدین دشمن ملک کی زبان بولتے ہیں یا ان ممالک کے اشارے کی نمائندگی کرتے ہیں جو ہمیشہ آذربائیجان کا بازو مروڑنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
وہ کیا وجوہات ہیں جو الہام علیئیف کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے امکانات میں اضافہ کرتی ہیں؟
الہام علیئیف نے اپنے دور اقتدار میں آذربائیجان کے عوام کی سماجی اور اقتصادی فلاح و بہبود میں بار بار بہتری لانے کی کوششیں کیں، جنگ کے باوجو 2003 سے 2022 تک آذربائیجان کی جی ڈی پی 7.3 بلین ڈالر سے بڑھ کر 78.7 بلین ڈالر ہوگئی۔ ریاستی بجٹ اخراجات 1.2 ارب منات سے بڑھ کر 36.6 ارب منات ہو گئے۔
دفاعی کرنسی کے ذخائر 1.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 66.1 ارب ڈالر ہوگئے۔اوسط ماہانہ تنخواہ 77.4 منات سے بڑھ کر 839.4 منات ہوگئی۔ غربت کی سطح 44.7 فیصد سے کم ہو کر 5.5 فیصد تک رہ گئی۔
الہام علیئیف کے دورِ حکومت میں ہی تقریباً 30 سال بعد آذربائیجان کے علاقوں کی آرمینیا کے قبضے سے آزادی ممکن ہوئی نتیجتاً آذربائیجان نے اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو بحال کیا اور سابق آذربائیجان کے ایک ملین آئی ڈی پیز ( مقامی سطح پر ہجرت کرنے والے ) آہستہ آہستہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
الہام علیئیف کے دور اقتدار میں ہی آذربائیجان کو بین الاقوامی مقابلوں (فارمولا 1، اسلامی یکجہتی گیمز، سی او پی -29، وغیرہ) کی میزبانی ملی اور دنیا بھر میں آذربائیجان کی ساکھ میں اضافہ ہوا ، آذر بائیجان کو غیر وابستہ تحریک (نام) کی صدارت ملی اور پھر اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر بھی منتخب کر لیا گیا۔
الہام علیئیف اپنے دورِ اقتدار میں آذربائیجان کو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب کے درمیان ایک بین الاقوامی مرکز میں بھی تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔