پنجاب میں بڑھتے ہوئے خطرناک نمونیا کے باعث مزید 10 بچے زندگی کی بازی ہار گئے، لاہور شہر میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔
پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 427 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں ایک روز کے دوران 139 نئے کیسز سامنے آئے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 329 اموات اور 21 ہزار 687 کیسز سامنے آئے ہیں۔ لاہور میں رواں سال نمونیا سے 60 ہلاکتیں اور 4 ہزار 314 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
محکمہ صحت پنجاب نے والدین کو بچوں کو سردی سے بچانے اور حفاظتی ٹیکوں کا کورس لازمی مکمل کروانے کی ہدایت کی ہے۔
نمونیا کو روکنے کے لیے کیا ضروری ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے کہ کوئی بچہ نمونیا اور دیگر قابل علاج بیماریوں سے مر نہ جائے۔ اس ردعمل کے لیے خطرے کے عوامل کو کم کرنے، بچوں کے مدافعتی نظام کی حفاظت اور اچھے معیار کی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
نمونیا کی روک تھام ممکن ہے اگر نومولود اور چھوٹے بچوں کو جلد دودھ پلایا جائے، ویکسین لگائی جائے، انہیں صاف پانی، اچھی غذائیت اور فضائی آلودگی کا محدود سامنا ہو۔ یہ ضروری ہے کہ ہم معمول کے حفاظتی ٹیکوں کو ترجیح دیں اورنمونیہ سے لڑنے والی ویکسین تک رسائی کو بڑھائیں تو یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہر بچہ نمونیا سے محفوظ رہے۔