غزہ میں جاری اسرائیل اور فلسطین تنازع کے دوران یرغمال بنائے گئے 32 اسرائیلی ہلاک ہوگئے، جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق مزید 20 افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق غزہ میں یرغمال بنائے گئے 32 اسرائیلی، فلسطینی مزاحمتی گروپس کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں، اسرائیلی حکام کے مطابق مزید 20 افراد کی ہلاکت کی معلومات سامنے آئی ہیں جو ان 32 ہلاک افراد کے علاوہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلسطینی مزاحمتی دھڑوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں قید متعدد اسرائیلی، اپنی ہی فوج کی طرف سے کیے گئے فضائی اور راکٹ حملوں میں تحویل میں رہتے ہوئے مارے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی فوٹیجز بھی شائع کی گئی ہیں، جس میں اسرائیلی حکومت سے غزہ پر جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ لیکن اس دوران غزہ پر جاری اسرائیلی حملے اور پٹی کے اندر مزید پیش قدمی کی کوششیں کئی اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کا باعث بنی ہیں۔
یاد رہے کئی مہینوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیلی حکومت جنگ کو ختم کرے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت کرے۔
مظاہرین اسرائیلی غاصب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ کو نہ ختم کرنے کی پالیسی پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی دھڑوں نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی معاہدے پر بات چیت نہیں کریں گے جب تک کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت ختم نہیں ہوتی اور قابض فوج کسی بھی عارضی معاہدوں کو مسترد کرتے ہوئے پٹی سے انخلاء نہیں کرتی۔
واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 65 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ ناقابل رہائش ہو چکا ہے اور غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔