عام انتخابات کے انعقاد پر فر اینڈ فیئر نیٹ ورک (فافن) نے اپنی مشاہدہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق انتخابی نتائج پر سیاسی جماعتوں اور امیدوارں کے تحفظات الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم فافن نے ملک میں 2 برس سے جاری افراتفری کے بعد الیکشن کے انعقاد پر الیکشن کمیشن کے اقدام کو سراہا۔
اسلام آباد میں فافن کی چیئرپرسن مسرت قدیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ملک میں 5 کروڑ سے زیادہ ووٹرز نے ووٹ ڈالا، ملک میں 2 برس سے جاری افراتفری کے بعد الکشن ہوئے، جو قابل ستائش ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے یکساں مواقع نہ ملنے اور دہشت گردی کے باوجود جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا۔
مزید پڑھیں
مسرت قدیم نے کہا کہ یہ ملک کی سب سے بڑی مشق تھی، ابتدائی نتائج کی تیاری اور نتائج کے اعلان نے منظم الیکشن کو گہنا دیا ہے، لیکن انتخابات سے ملک میں بے یقینی کا دور بند ہو گیا ہے، سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں۔
’سیاسی جماعتوں اور امیدوارں کی نتائج پر تحفظات کو الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے‘۔
فافن چیئرپرسن کے مطابق فافن نے 5 ہزار 664 مبصرین ملک میں تعینات کیے، شفافیت پولنگ اسٹیشن پر قائم رہی لیکن آر او کے دفتر پر شفافیت پر سمجھوتا ہوا، پریزائیڈنگ افسران نے فارم 45 کی کاپی 28 فیصد پولنگ اسٹیشن پر مبصرین کو نہیں دی، آر او افس میں بھی مبصرین کو نہیں جانے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ووٹر ٹرن آوٹ 48 فیصد رہا، جن میں سے 16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے جوکہ گزشتہ الیکشن میں بھی اتنے ہی تھے، 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا، اور الیکشن میں ریکارڈ امیدوار تھے۔