اگر انتخابات درست ہوئے تو اسکا مطلب ہوا کہ قوم نے باغیوں کو ووٹ دیا، مولانا فضل الرحمٰن

اتوار 18 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات درست ہوئے ہیں تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ قوم نے 9 مئی کے باغیوں کو ووٹ دیا ہے۔ ہمیں ملک بھر کے الیکشن کے نتائج پر تحفظات ہیں۔ 2018 کے بعد 2024 کے انتخابات بھی متنازع ہو گئے ہیں جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں خیبرپختونخوا کی حد تک دھاندلی کے حوالے سے شکایات پی ٹی آئی سے ہیں، عام انتخابات میں پہلے سے طے کیا گیا کہ کس پارٹی کو کہاں سے جتوانا اور کہاں سے ہرانا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اگر اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات درست ہوئے ہیں تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ قوم نے 9 مئی کے باغیوں کو ووٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں، دونوں جماعتوں کے درمیان تلخیوں کا ایک پہاڑ ہے جس کو سر کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کا وفد ہمارے پاس آیا تھا ہم نے انہیں خوش آمدید کہا، اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کرتے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ پنجاب میں مسلم لیگ ن، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی، سندھ میں پیپلزپارٹی اور بلوچستان میں مختلف جماعتوں کے لیے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

اس ملک میں لاڈلے بہت ہو گئے ہیں

انہوں نے کہاکہ ہمیں پیغامات ملتے رہے کہ فلاں جگہ پر سیٹ ہمارے بندے کے لیے چھوڑ دیں۔ اب اگر دوبارہ بھی الیکشن ہو جاتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتماد نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر ہوں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اس ملک میں لاڈلے بہت زیادہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے لیے مشکلات بڑھ گئیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ افغانستان کی امارت اسلامیہ کو مغرب ایک آنکھ نہیں دیکھنا چاہتا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان جو تلخیاں پیدا ہوئیں ہم نے انہیں ختم کرنے کے لیے اپنا کردار پیش کیا اور شاید اسی کی ہمیں سزا دی گئی کیونکہ جب امریکا اور یہودی لابی کا پریشر آتا ہے تو فیصلہ ساز برداشت نہیں کر سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں فضل الرحمٰن نے کہاکہ میں نے ن لیگ کو کہا ہے اپنی سیاست دفن نہ کریں اور آئیں اپوزیشن میں بیٹھیں۔

ہمارے لیے اب حکومت میں بیٹھنا ممکن نہیں

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرنے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو میرے خلاف پریس کانفرنسز نہیں کرانا چاہییں تھیں، مگر پھر بھی میری ان کے لیے نیک خواہشات ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ مسلم لیگ ن کے ساتھ حکومت میں بیٹھنا اب ہمارے لیے ممکن نہیں، ہم اس سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2024 کے انتخابات عوام کا فیصلہ نہیں، اس لیے اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ الیکشن میں دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp