سعودی عرب اپنے بھرپور ورثے اور متنوع ثقافت کے لیے جانا جاتا ہے، سعودی عرب کی وزارت ثقافت نے سعودی عرب کے وژن2030 کے سلسلےمیں ایک کلچرل مہم مرتب کر رکھی ہے جس کا آغاز 2020 میں ہواتھا، اس مہم کے تحت سعودی عرب ہر سال اپنی ثقافت سے ماخوذ شدہ کسی نہ کسی عنصر کو متعین کرکے اسے اس عنصر کا سال قرار دیتا ہے۔
مختلف عنصر ہر سال مختص کرنے کی کیا وجہ ہے؟
سعودی عرب اپنے وژن 2030 کو لے کر بتدریج آگے بڑھ رہا ہے، اپنے معاشرے میں کسی بھی عنصر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اسے پورے سال کے لیے مختص کردیا جاتا ہے۔
عربی خطاطی كا سال (2020-2021)
عربی خطاطی کا سال 2021 تک محیط رہا، اس مہم کا مقصد اس قدیم فن کی بحالی سمیت سعودی اور عرب خطاطوں کی تخلیقات کو اجاگر کرنا تھا، اس سلسلےمیں کئی سرگرمیاں اور پروگرام منعقد کیے گئے، عوام الناس میں فن خطاطی کا شعور اجاگر کرنےکےلیےنت نئے طریقےاستعمال کیے گئے، ایئر پورٹس پر مسافروں کے پاسپورٹس پر اس سال کےنام کی مہر لگائی جاتی رہی، اس کےعلاوہ سعودی عرب میں فٹ بال چونکہ ایک مشہور کھیل ہے تو کھلاڑیوں کی شرٹس پر ان کے نام انگلش کی بجائے عربی میں تحریر کیے گئے، ورکشاپس کا انعقاد ہوا، اور لیکچرزا اور سیمینار اور مقابلوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔
عربي شعر وشاعری كا سال (2022)
سعودی وزارتِ ثقافت نے سنہ2022 کو عربی شعر وشاعری کا سال قرار دیا، جس کا مقصد اس قدیم فن کے ذریعے عرب ثقافت کو فروغ دینا اور اس ضمن میں ادب کے کردار کو اجاگر کرنا تھا، اس سلسلے میں سعودی عرب نےمختلف شہروں میں مشاعرے منعقد کروائے، کتابوں کی اشاعت کی گئی، ٹیلی وژن اور ریڈیو سمیت سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی۔
عرب ثقافت کا بہت بڑا حصہ شعر وشاعری کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہ، عربی شعر وشاعری کے متعلق کہا جاتا ہےکہ اس کی بنیاد چھٹی صدی میں پڑی، اس کی جڑیں جاہلی دور کی طرف جاتی ہیں، درختوں اور پتھروں پر نقش ونگار کے ساتھ منسلک رہی، اور انسانی جذبات کےاظہار کا ایک ذریعہ تھی۔
سعودی قہوہ كا سال (2023)
سعودی وزارتِ ثقافت نے سنہ 2023 کو سعودی قہوے کے سال کےطور پر منتخب کی، سعودی ثقافت میں قہوہ ایک انتہائی اہم جزو ہے، اس کےبغیر مہمان نوازی کا عمل مکمل ہی نہیں ہوتا، سعودی معاشرے میں قہوہ ہر ملاقات کا حصہ ہوتا ہے۔اس سال کو قہوہ کےسال سے موسوم کرنےکا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا تھا کہ قہوہ سعودی ثقافت کا ایک شاندار عنصر ہے، سعودی قہوہ بالعموم سعودی عرب کے جنوبی علاقہ جات میں کاشت اور تیار کیا جاتا ہے، سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں اسے مختلف طور طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔
اونٹوں کا سال (2024)
سعودی وزارتِ ثقافت نے رواں سال کو اونٹوں کا سال قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، قہوہ کی طرح اونٹ بھی سعودی معاشرے کا جزو لا ینفک ہیں، اونٹ عرب ثقافت میں فخر، صبر، سخاوت اور عزت کی علامت سمجھے جاتے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملکیت میں بھی العضباء اور القصواء نامی اونٹنیاں رہی ہیں، یہ بالعموم عرب کلچر کا اہم حصہ ہیں جو قدیم زمانےسے لمبے سفر کے لیےاستعمال ہوتے رہے، اونٹوں پر قصائد بھی لکھےگئے،کیونکہ یہ صبر ووفا کےحوالےسے عربی ادب میں ضرب المثل بھی ہیں۔
وزارت ثقافت کے تحت ان مہمات کا مقصدہے کہ ثقافتی شعور کو اجاگر کیا جائے اور قومی ورثے کو زندہ رکھا جائے، اس سلسلےمیں سعودی نوجوانوں میں جو صلاحیتیں ہیں انہیں ثمر آور کیا جائے، مستزاد یہ کہ ثقافتی مکالمےکی اندرونی وبیرونی طور پر فروغ کو ممکن بنایا جاسکے۔