امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں حماس اسرائیل جنگ میں عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور رفح میں اسرائیل کی جانب سے بڑے زمینی حملے کی مخالفت کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، امریکا نے یہ قرارداد الجیریا کی جانب سے سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی قرارداد کی مخالفت میں جمع کرائی ہے۔ الجیریا کی جانب سے جمع کرائی قرارداد پر آج سلامتی کونسل میں بحث ہوگی۔ امریکا نے چند روز پہلے عندیہ دیا تھا کہ وہ اس قرارداد کو ویٹو کردے گا۔
الجیریا نے اپنی قرارداد میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فوری جنگ بندی نہ ہوئی تو امریکا، مصر، اسرائیل اور قطر کے مابین امن مذاکرات جنگ روکنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں ناکام ہوجائیں گے۔
مزید پڑھیں
7 اکتوبر سے حماس اسرائیل جنگ کے آغاز سے اب تک امریکا نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں لفظ ’جنگ بندی‘ کی مخالفت کی ہے۔ تاہم حالیہ امریکی قرارداد کا متن اس مؤقف کو ظاہر کر رہا ہے جو صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت میں بیان کیا تھا۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سلامتی کونسل تمام یرغمالیوں کو رہا کیے جانے کے فارمولے کی بنیاد پر غزہ میں جلد از جلد عارضی جنگ بندی پر زور دے گی اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرے گی۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ امریکا ووٹنگ کے عمل میں جلدی کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ مذاکرات کے لیے وقت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے کم از کم 9 ووٹوں کی ضرورت ہے جبکہ امریکا، فرانس، برطانیہ، روس یا چین کی طرف سے اس پر کوئی ویٹو نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی قرارداد کے مسودے کے مطابق، موجودہ حالات میں رفح میں ایک بڑی زمینی کارروائی کے نتیجے میں شہریوں کو مزید نقصان پہنچے گا اور وہ ممکنہ طور پر پڑوسی ممالک میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
اسرائیل نے رفح پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ رفح میں غزہ کے 10 لاکھ سے زیادہ متاثرہ شہریوں نے پناہ لی ہوئی ہے۔ اسرائیلی منصوبے سے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا ہوئی ہے کہ اسرائیلی حملہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔ اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ اسرائیلی منصوبہ قتل عام کا باعث بن سکتا ہے۔
امریکی قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے علاقائی امن اور سلامتی کو سنگین خطرات ہوں گے لہٰذا موجودہ حالات میں اتنی بڑی زمینی کارروائی کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکا روایتی طور پر اسرائیل کو اقوام متحدہ کی کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ 7 اکتوبر سے اب تک امریکا سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادوں کو 2 مرتبہ ویٹو کر چکا ہے جبکہ 2 ایسی قراردادوں کی کارروائیوں میں شریک نہیں ہوا جن کا مقصد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بڑھانے کے ساتھ ساتھ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔