امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کرکے نسل کشی جاری رکھنے کی اجازت دی، چین

بدھ 21 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق قرارداد ویٹو کرنے پر چین نے امریکا پر شدید تنقید کی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ امریکا نے قرارداد ویٹو کرکے ایک غلط پیغام دیا ہے اور اسرائیل کو نسل کشی جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مندوب ژانگ جون نے کہا ہے کہ امریکا کا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ یہ قرارداد سفارتی مذاکرات میں دخل اندازی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کے معاملے پر سنجیدگی نہ دکھا کر پورے مشرق وسطیٰ کو ایک وسیع جنگ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ چینی مندوب نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے شعلوں کو بجھا کر ہی پورے خطے کو ایک بڑی جنگ سے بچایا جا سکتا ہے۔

چین کے علاوہ الجیریا، امریکی اتحادیوں فرانس اور برطانیہ نے بھی امریکا کو قرارداد ویٹو کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ میں الجیریا کے مندوب عمار بنجامہ نے کہا، ’آپ اپنے ضمیر کا جائزہ لیں، تاریخ آپ کو کس طرح یاد رکھے گی۔‘

اقوام متحدہ میں فرانس اور برطانیہ کے مندوبین نے بھی امریکی ویٹو پر مایوسی کا ظہار کیا اور کہا کہ مذاکرات کو جاری رکھنے کے منصوبے کے بجائے اس قرارداد کے ذریعے غزہ میں جنگ بندی کو حقیقی طور پر یقینی بنایا جا سکتا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ سلامتی کونسل میں  15 رکن ممالک نے ووٹنگ میں حصہ لینا تھا تا ہم برطانیہ نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارد داد کے حق میں 13 ووٹ ڈالے گئے۔ امریکا نے جنگ بندی کے مطالبے کی یہ تیسری قرار داد ویٹو کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp