پنجاب اسمبلی میں کس جماعت کی اکثریت ہوگی؟ اس کا فیصلہ رواں ماہ کے آخری ہفتہ میں متوقع ہے لیکن مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں 190 سے زائد ارکان کی حمایت کا دعوی کیا ہے، ن لیگ کے اپنے اراکین کی تعداد اس وقت 137 ہے لیکن 20آزاد ارکان کی پارٹی میں شمولیت کے بعد اب مجموعی تعداد 157ہوچکی ہے۔
ن لیگ کو اسمبلی میں خواتین کی 66 مخصوص نشستوں میں سے 34 اوراقلیتوں کی 4 سیٹیں ملنے کی توقع ہے جس کے بعد ن لیگ کے پاس نشستوں کی مجموعی تعداد 195سے زائد ہو جائے گی، واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے 186 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن کی نامزد کردہ مریم نواز وزیراعلی پنجاب کے عہدے کی مضبوط ترین امیدوار ہوں گی جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے میاں اسلم اقبال قائدِ ایوان کا الیکشن لڑیں گے، جہاں نئی حکومت کے لیے طلب کردہ اجلاس میں موجودہ اسپیکر سبطین خان اراکینِ پنجاب اسمبلی سے حلف لیں گے۔
سبکدوش ہونے والے اسپیکر نئے اسپیکر کے الیکشن کے لیے دن اور وقت کااعلان کریں گے اور پھر شیڈول کے مطابق نئے اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا۔
نئے اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر منتخب کیے جائیں گے، ان کا انتخاب بھی خفیہ رائے شماری کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا، نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد قائد ایوان یعنی وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے شیڈول اور وقت مقرر کیاجائے گا قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نیا اسپیکر شیڈول کااعلان کریں گے اور پھر ’اوپن بیلٹنگ‘ ہوگی۔
دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے لیے ابھی تک کوئی سمری موصول نہیں ہوئی ہے، تاہم جیسے ہی ریکوزیشن آئے گی اجلاس طلب کرلیا جائے گا۔