سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیارکرلی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز سابق گورنر پنجاب چودھری سرور نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے لاہور میں ان کی رہائش پر ملاقات کی۔
ملاقات میں سابق گورنر پنجاب نے مسلم لیگ ق میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
سابق گورنر پنجاب چودھری سرور نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری شجاعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ق لیگ میں شمولیت کی دعوت دی، برطانیہ و پاکستان میں مشاورت کی تو ہر شخص نے یہی بات کہی شجاعت حسین ایماندار آدمی ہے۔ شجاعت حسین نے ملکی سیاست میں سیاسی راہنمائوں کو آپس میں جوڑنے کا کردار ادا کیا ہے۔
سابق گورنر پنجاب نے کہا کہ سیاسی تعلق دشمنی میں تبدیل ہو چکے ہیں مشکل ترین حالات کے باوجود سیاستدان اکٹھے نہیں بیٹھ رہے۔ سب سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتے آئیں نفرتوں کو ختم کریں سب کا ملک ہے۔
چوہدری سرور نے کہا کہ پاکستان آیا تو خواہش تھی یورپ کی طرح پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی ہوگی۔ یورپ میں کونسلر اور ایم پی اے کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ علاقے کے لوگ کرتے ہیں اور پاکستان میں ورکرز کا جیلوں میں جانا جیلوں میں ماریں کھانا ہی کردار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ق لیگ کے ورکر سے محبت اپنے بیٹی بیٹوں کی طرح کروں گا۔ اپنی پارٹی کو اتنا مضبوط بنائیں گے کہ سب ق لیگ کو فوقیت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیس بلین ڈالر بیرون مِلک سے ہر سال اوورسیز پاکستانی بھیجتے ہیں جو آئی ایم ایف سے سال میں دو ملین ڈالر لیتے ہیں۔ پنجاب اوورسیز کمیشن بنایا مسائل تو ختم نہیں ہوئے لیکن ریلیف ہی ملا، پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو اقلیت اور خواتین کی طرح نمائندگی دیں گے۔
چودھری سرور نے کہا کہ ملکی ناسور بلیک مارکیٹنگ کرنے والا ہے ایسے لوگوں کو سخت سزا ملنی چاہئیے، جو پاکستان قائداعظم نے بنایا تھا کیا ان کی امیدوں پر پورا اترے ہیں، ملک میں گڈ گورننس دیدیں تو یہ ترقی کرسکتا ہے بے روزگاری و صحت تعلیم کا نظام بہتر ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق میں ہر سطح پر اقلیت کو بھرپور نمائندگی دیں گے۔ تمام اقلیت کو پیغام دینا چاہتا ہوں مسلم لیگ ق اقلیت کے حقوق کےلئے جدوجہد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد نوے روز میں قرضوں کی ادائیگی کا بہترین پلان دیں گے۔ پاکستان میں ہر ادارے کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا چاہئیے۔ عدالتی نظام تباہ ہو گیا ہے پولیس نے تحقیقات کرنی ہے تو وہ پیسے لے کر302لگا دیتی ہے۔ پولیس ریفارمز سے انصاف کا نظام بہتر کرنا ہے۔
سابق گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان میں سچ کا قحط نہیں بلکہ سچ کا قتل ہوگیاہے۔ پی ٹی آئی ورکر کے ہلاکت پر حکومت کہتی حادثہ ہے تو اپوزیشن کہتی ہے قتل ہوا ہے۔ پنجاب حکومت سے مطالبہ ہے وہ عدالتی کمیشن بنائیں تاکہ لوگ حقائق جان سکیں۔