لاہور ہائیکورٹ: سلمان اکرم راجا کی ریٹرننگ افسر کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

بدھ 21 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے سلمان اکرم راجا کی ریٹرننگ افسر این اے 128 کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ سماعت کے دوران جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگر یہ کارروائی ہم شروع کریں تو الیکشن کمیشن کیا کرے گا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو سزا نہیں دے سکتا۔

سلمان اکرم راجہ کی ریٹرننگ افسر این اے 128 کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 9 فروری کو ہماری ایک درخواست پر سماعت ہوئی، امیدوار کو ریٹرننگ افسر کے دفتر سے باہر نکال دیا گیا تھا، اس سماعت میں عدالت نے ریٹرننگ افسر کو طلب کیا تھا۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کی غیر موجودگی کا نوٹس لے، قانون کے مطابق، فارم 48 کی تیاری سے قبل ریٹرننگ افسر امیدوار کو نوٹس جاری کرے گا، ریٹرنگ افسر جگہ، وقت وغیرہ امیدوار کو بتائے گا۔ فارم 49 فارم 48 کے بعد بنتا ہے، یہ فارم 49, 13 فروری کو ہی ریٹرننگ افسر نے بنا لیا۔

’ریٹرنگ افسر نے فارم 48 کی کارروائی سے پہلے ہی فارم 49 بنا لیا، ریٹرنگ افسر کا اس عدالت کے سامنے طرز عمل ٹھیک نہیں، 12 فروری کو عدالت نے حکم دیا کہ فارم 48 سے قبل امیدوار کو نوٹس جاری کیا جائے؟ اگلے ہی دن 13 فروری کو انہوں نے فارم 49 جاری کر دیا، ریٹرنگ آفیسر نے اگلے ہی دن قانون کی خلاف ورزی کی‘۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ فارم 48 کی کارروائی ہوئی ہی نہیں، اگر ہوئی بھی تو امیدوار کو اس بارے میں بتایا ہی نہیں گیا، ریٹرنگ آفیسر کو اس بنا پر سزا ملنی چاہیے، اس سے پوچھا جانا چاہیے کہ اس نے عدالت کے حکم کو کیوں نہیں مانا۔ اس دوران جسٹس علی باور نجفی نے استفسار کیا کہ اگر یہ کارروائی میں شروع کروں تو الیکشن کمیشن کیا کرے گا؟

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو سزا نہیں دے سکتا، اسے جیل نہیں بھیج سکتا، الیکشن کمیشن اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتا، عدالت نے ریٹرننگ افسر سے اس کی عدم موجودگی پر تحریری جواب طلب کیا تھا، اگلے ہی دن انہوں نے نوٹس کیے بغیر فارم 49 جاری کر دیا۔

’ریٹرنگ افسر نے قانون کا مذاق اڑایا، وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ریٹرنگ افسر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ فارم 48 جاری کرنے سے پہلے امیدواروں کو نوٹس جاری کیا جائے گا، مگر ریٹرننگ افسر کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ریٹرننگ افسر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp