بلیو ٹوتھ ایک وائرلیس ٹیکنالوجی ہے جو کم فاصلے پر موجود ڈیوائسز کے درمیان رابطے اور ڈیٹا کی منتقلی کو ممکن بناتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو عام طور پر ہیڈ فونز، اسپیکرز، کی بورڈز اور ماؤس وغیرہ کو کمپیوٹر سے منسلک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ بلیو ٹھوتھ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے اور یہ کینسر، بانجھ پن اور دماغی امراض کا باعث بنتا ہے۔ کیا یہ دعویٰ درست ہے، آئیے اس بارے میں جانتے ہیں:
بلیو ٹوتھ سے نکلنے والی برقی مقناطیسی شعاعیں
بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے بارے میں عام طور پر خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس سے نکلنے والی برقی مقناطیسی (electromagnetic) شعاعیں جسم خصوصاً ذہن کے لیے نقصان دہ ہیں۔ دراصل برقی مقناطیسی شعاعوں کی 2 اقسام ہیں جنہیں فریکوئنسی اور توانائی کی بنیاد پر الگ الگ نام دیے گئے ہیں۔ ان شعاعوں میں آیونائزنگ اور نان آیونائزنگ شعاعیں شامل ہیں۔
کینسر کا باعث بننے والی شعاعیں
آیونائزنگ برقی مقناطیسی شعاعیں زیادہ طاقتور ہوتی ہیں۔ یہ شعاعیں جسم میں پائے جانے والے ایٹمز اور مالیکیولز میں موجود کیمیائی بونڈز کو توڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جس سے خلیات اور ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے۔ ایکس رے اور گیما شعاعیں آیونائزنگ برقی مقناطیسی شعاعوں کی مثالیں ہیں جو کہ کینسر اور دیگر مسائل کا سبب بنتی ہیں۔
مزید پڑھیں
نان آئونائزنگ برقی مقناطیسی شعاعیں کم طاقت کی ہوتی ہیں جو جسم میں کیمائی بونڈز کو توڑنے کی صلاحیت تو نہیں رکھتیں لیکن یہ ان کے ارتعاش اور دائرے میں گھومنے کا سبب بنتی ہیں۔ ان شعاعوں میں ریڈیو، مائیکرو ویو، انفراریڈ، عام روشنی اور الٹراوائلٹ شعاعیں شامل ہیں۔ ان شعاعوں کو عام طور پر انسانی صحت کے لیے محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
بلیو ٹوتھ سے نکلنے والی شعاعیں
بلیو ٹوتھ بھی نان آیونائزنگ برقی مقناطیسی شعاعوں کی ایک قسم ہے جو کم فریکوئنسی کی لہریں پیدا کرتی ہے، جو اس قدر کمزور ہوتی ہیں کہ وہ جسم میں موجود خلیات میں جذب ہونے اور تبدیلی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔
عالمی ادار صحت کے مطابق، انسانی جسم میں شعاعیں جذب کرنے کی صلاحیت (ایس اے آر لمٹ) عام طور پر 2 واٹ فی کلو گرام ہے جبکہ بلیو ٹوتھ کا ایس اے آر لیول 0.001 واٹ فی کلو گرام سے بھی کم ہے۔ لہٰذا اس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ بلیو ٹوتھ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں اور نہ ہی یہ انسانوں میں کینسر، بانجھ پن اور دماغی امراض کا باعث ہے۔