قید کے دوران پی ٹی آئی چھوڑنے اور عمران خان کے خلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، حلیم عادل شیخ

جمعرات 22 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے سابق صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ 2021 میں سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر بننا میرا گناہ بن گیا، تب سے مجھے جیل بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوا، جہاں میرے اوپر حملہ ہوا اور مجھ پر سانپ بھی چھوڑا گیا۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہاکہ قید کے دوران تحریک انصاف چھوڑنے اور عمران خان کے خلاف بیان دینے کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا۔

9 مئی کو جنہوں نے گاڑیاں جلائیں نہ جانے کون لوگ تھے؟

9 مئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس روز ہمارا احتجاج پُرامن تھا، جن لوگوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا پتا نہیں وہ کون تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں۔

روپوشی کا وقت کہاں گزارا؟

حلیم عادل شیخ نے کہاکہ 9 مئی کے بعد ہم پر مقدمات بنے، میں 5 اگست تک خیبرپختونخوا اور پنجاب سمیت مختلف مقامات پر رہا، جب عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ہم نے کارکنوں کو پُرامن احتجاج کا کہا لیکن اس کے باوجود مقدمات بنے، حتیٰ کہ اظہار یکجہتی کے لیے غبارے ہوا میں چھوڑنے پر بھی دہشتگردی کے پرچے کاٹے گئے۔

انہوں نے کہاکہ 150 کے قریب ہمارے کارکنان جیل میں تھے تو ضمیر نے ملامت کیاکہ کارکنان جیل میں ہیں اور ہم باہر ہیں، جس کے بعد میں نے پشاور ہائیکورٹ سے ضمانت لی پھر سندھ ہائیکورٹ سے وارنٹ گرفتاری منسوخ کروائے اور سامنے آیا، لیکن اس کے باوجود مجھے سندھ ہائیکورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔

گرفتاری کے بعد پولیس نے حلیم عادل شیخ کے ساتھ کیا کیا؟

حلیم عادل شیخ نے کہاکہ گرفتاری کے بعد پولیس سارا دن مجھے گھماتی رہی اور رات کو مجھے ہاکس بے تھانے میں بند کردیا گیا۔ اس کے بعد رات کے وقت پی آئی بی تھانے کی پولیس آئی اور مجھے ساتھ تھانے لے گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 5 روز تک انہیں گندے اور عجیب و غریب لاک اپ میں رکھنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔

جیل میں حلیم عادل شیخ کو سب سے ڈراؤنا کیا لگا؟

حلیم عادل شیخ کہتے ہیں کہ پہلے روز جیل میں اچھی بیرک میں رکھا گیا لیکن دوسرے روز سیکیورٹی اہلکار مجھے وہاں لے گئے جہاں پھانسی کے مجرموں کو رکھا جاتا ہے۔ یہ جیل کے اندر انگریز دور کی پرانی اور ڈراؤنی جگہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی 90 کے قریب ایڈز کے مریض موجود تھے، ان 5 ماہ کے دوران فیملی سے صرف 3 ملاقاتیں کروائی گئیں، زیادہ مقدمات کا فائدہ یہ تھا کہ عدالتوں کے چکر کی وجہ سے ملاقاتیں ہو جاتی تھیں۔

حلیم عادل شیخ نے ہوم سیکریٹری کو کس بات پر چیلنج کیا؟

حلیم عادل شیخ کہتے ہیں کہ فیشن ہوگیا ہے لوگ کہتے ہیں کہ پھانسی گھاٹ دیکھا ہے، ہوم سیکریٹری اور جیل حکام کو چیلنج کرتا ہوں کہ بہت سی باتیں وقت آنے پر کھلیں گی۔

حلیم عادل شیخ پر قیدی نمبر 804 کے حوالے سے کیا دباؤ ڈالا گیا؟

پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ جیل حکام ان کے پاس پیغام لایا کرتے تھے کہ پارٹی چھوڑو اور قیدی نمبر 804 کے خلاف بیان دے دو۔ ’میں سمجھتا ہوں کسی نے پارٹی، فیملی، برادری چھوڑنی ہے تو اچھے وقت میں چھوڑے، برے وقت میں ساتھ چھوڑنے والا بے شرم ہوتا ہے یا پھر بزدل‘۔

’ان کی 100 تدبیریں کسی کام نا آئیں‘

حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ کالی گھٹائیں ابھی منڈلا رہی ہیں، عمران خان جیل میں ہیں۔ انہوں نے 100 تدبیریں اپنا لیں لیکن جہاں انسان کی سوچ ختم ہو جائے وہاں سے قدرت کا نظام شروع ہوچاتا ہے، ’9 مئی کا واقعہ، عمران خان کو 32 برس کی سزا، امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھین لیے گئے، بلا چھین لیا گیا لیکن اس سب کے باوجود نوجوان ووٹرز گھروں سے نکلے اور جیت ہمارا مقدر ٹھہری‘۔

جو جماعتیں حکومت بنا رہی ہیں یہ ان کی سیاست کی اجتماعی قبر ثابت ہوگی

حلیم عادل شیخ نے پیش گوئی کی کہ اس وقت جو 3 جماعتیں حکومت بنانے جا رہی ہیں یہ ان کے لیے اجتماعی قبر ثابت ہوگی، وزیراعظم کی کرسی گرم سیٹ ہے جو اس وقت اس ہر بیٹھے گا جل جائے گا، کیونکہ اس کا حقدار عمران خان ہے۔

’انتخابات میں جو کچھ ہوا اسے نصاب میں شامل کرنا چاہیے‘

حلیم عادل شیخ نے انتخابی مہم کے حوالے سے کہاکہ 10 اپریل سے پی ٹی آئی کی سیاسی مہم کا آغاز ہو چکا تھا۔ خواتین کی بے حرمتی اور ظلم و بربریت ہی ہماری انتخابی مہم تھی۔ عمران خان کو غدار سے بد کردار اور پھر باغی بھی بنا دیا گیا۔ یہ ظلم سوشل میڈیا نے لوگوں تک پہنچایا، ہماری سوشل میڈیا ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ انتخابات میں جو کچھ ہوا اسے نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔

’کورونا وائرس کے باوجود ہماری حکومت نے کارکردگی دکھائی‘

حلیم عادل شیخ کہتے ہیں کہ مشکلات ہونے کے باوجود ہم نے اپنے دور حکومت میں کارکردگی دکھائی، کورونا کے دوران اگر کوئی اور حکومت میں ہوتا تو سب کچھ تباہ ہو جاتا۔ آخری 2 سال ہم نے کارکردگی دکھانا تھی مگر ہمیں اقتدار سے نکال دیا گیا۔ مگر لوگوں نے ایک بار پھر منتخب کردیا۔

’چیف الیکشن کمشنر اور ممبران آئین توڑنے والے غدار ہیں‘

حلیم عادل شیخ نے کہاکہ فارم 45 کے مطابق ہم قومی اسمبلی کی 180 نشستیں جیتے ہوئے ہیں، وہ واپس تو کرنا پڑیں گی، فراڈ الیکشن کے ذریعے الیکشن کمیشن نے آئین سے غداری کی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ اگر ایسا ہی الیکشن کرانا تھا تو پھر قوم کے اربوں روپے کیوں ضائع کیے۔

ن لیگ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر مرضی سے بیٹھ رہی ہے؟

ایک سوال کے جواب میں حلیم عادل شیخ نے کہاکہ مسلم لیگ ن اس لیے حکومت بنا رہی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو بات دوبارہ انتخابات کی طرف چلی جائے۔ آج نہیں تو کل ہماری اکثریت ہمیں ضرور ملے گی۔

’آج جہاں ہیں عمران خان کی سیاسی پختگی کی وجہ سے ہیں‘

حلیم عادل شیخ کے مطابق پی ٹی آئی نے عمران خان کی سیاسی پختگی کی وجہ سے ایک بار حکومت بنائی اور آج بھی جہاں ہیں ان کی سیاسی پختگی ہی کی وجہ سے ہیں، ’کہتے تھے یہ ختم ہو گئے ہیں، سیٹیں نہیں ملیں گی لیکن نتائج سب کے سامنے ہیں‘۔

’جیل ایک انسٹیٹیوشن ہے، چودہ طبق روشن ہوجاتے ہیں‘

حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جیل ایک انسٹیٹیوشن ہے، جیل کے اندر ایک کال کوٹھڑی ہے، اس میں بھی آپ بہت کچھ سیکھتے ہیں، اس کی دیواریں آپ کو بہت کچھ سکھا رہی ہوتی ہیں، کیونکہ وہاں سوچنے کا موقع ملتا ہے اور چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں۔

کراچی کا مینڈیٹ کس کا تھا؟

حلیم عادل شیخ نے کہاکہ کراچی میں 20 نشستیں ہماری اور 2 پیپلز پارٹی کی ہیں۔ یہ زبانی کلامی نہیں بلکہ ہمارے پاس ہر پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 موجود ہیں۔ سندھ بھر میں 22 قومی اور 38 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ہم جیتے ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp