سپریم کورٹ نے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کو وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر واپس کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مارگلہ نیشنل پارک میں سی ڈی اے ریسٹ ہاؤس سمیت تمام عمارتوں کا ریکارڈ کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے سی ڈی اے کی جانب سے مونال پر وائلڈ لائف سے فیسلیٹیشن سنٹر واپس لینے کا معاملے پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ کیا یہ ڈیکلئیرڈ نیشنل پارک ہے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ جی یہ ڈیکلئیرڈ نیشنل پارک ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اسے کب نیشنل پارک ڈیکلیئر کیا گیا جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کا نوٹیفیکیشن 1980 میں ہوا تھا۔
’حضرت محمد ﷺ تمام جہانوں کے لیے رحمت اللعالمین ہیں‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سب سے آخری چیز اللہ نے انسان بنائی اور اسے احسن التقویم کہا، انسان کو خلیفہ فی الارض بنایا گیا ہے، ارض میں جانور جنگلات سب کچھ آتا ہے، ہم یہ بھول گئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نبی آخر الزماں ﷺ کو کس نام سے یاد کیا گیا، وہ صرف مسلمانوں یا انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پرندوں کے لیے اور تمام جہانوں کے لیے بھی رحمتاللعالمین ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ معراج کی رات کیوں تمام انبیا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، کسی اور پیغمبر کو کیوں یہ اعزاز نہ دیا گیا۔ اس سوال پر وکلا نے جواب دیا، ’ہمارا علم اس معاملے میں محدود ہے۔‘
چیف جسٹس نے وضاحت کی کہ حضرت ابراہیم نے انہیں دعوت دی تھی کہ آپ امامت کرائیں، اس کا مطلب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بات ختم، ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی رہنمائی لینی ہے، ہم مذہبی ریاست ہیں، ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سرچشمہ ہدایت ہے، اللہ نے ہمارے پیارے نبی کو حبیب اللہ کا لقب دیا۔
سماعت 11 مارچ تک ملتوی
دوران سماعت وائلڈ لائف بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ 2 عہدے ایک ہی شخص کو دینا غیر غیر قانونی کہہ چکی، فرخ نواز بھٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ عدالت کی ہدایت پر وکیل عمر اعجاز گیلانی نے ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو فوری طور پر سہولت سینڑ وائلڈ لائف کو واپس دینے کا حکم دیا اور مارگلہ نیشنل پارک میں سی ڈی اے ریسٹ ہاؤس سمیت تمام عمارتوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔عدالت نے کیس کی سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔
’وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر اور سامان واپس کیے جائیں‘
سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ ٹریل فائیو پر پبلک انفارمیشن سنٹر سمیت دفاتر واپس کیے جائیں، وائلڈ لائف بورڈ کا دفاتر سے اٹھایا گیا سامان بھی واپس کیا جائے، نیشنل پارک میں آتشزدگی کا خطرہ رہتا ہے، وائلڈ لائف بورڈ خطرات سے نمٹنے کیلئے اپنا سامان واپس انسٹال کرے۔
سپریم کورٹ کے حکمنامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا بغیر کسی نوٹس کے وائلڈ لائف سے سی ڈی اے نے جگہیں خالی کرائیں، سی ڈی اے نے وائلڈ لائف کا سامان بھی نکال دیا، شہریوں کے بنیادی حقوق میں باوقار زندگی بھی شامل ہے، سی ڈی اے نے جس طرز عمل کا مظاہرہ کیا نامناسب تھا۔
وکیل سی ڈی اے نے موقف اپنایا کہ سی ڈی اے کو بھی وہ عمارات شئیر کرنے دی جائیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک چیز ایجاد ہو چکی ہے جسے گاڑی کہتے ہیں، آپ کو جب ضرورت ہو سی ڈی اے آفس سے گاڑی پر مارگلہ ہلز جائیں۔
وکیل وائلڈ لائف بورڈ نے موقف اپنایا کہ سی ڈی اے کے پاس ریسٹ ہاوس موجود ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ سی ڈی اے کے ریسٹ ہاؤس پبلک کے لیے استعمال ہونے چاہییں، عدالت نے سی ڈی اے کو نیشنل پارک میں ریسٹ ہاؤسز کے فوٹوگراف فراہم کرنے اور مارگلہ ہلز میں تمام پراپرٹی ظاہر کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔