بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے اور خط اس لیے لکھا ہے کہ ایسے حالات میں ملک کو قرضہ دیا گیا تو وہ قرض واپس کون کرے گا؟ آئی ایم ایف کے قرض سے غربت بڑھے گی اور جب تک پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آتی اس سے قرض بڑھتا چلا جائے گا، اس لیے ضروری ہے کہ ملک میں سب سے پہلے سیاسی استحکام لایا جائے۔
عمران خان کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کو مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اب آئی ایم ایف کو نشانے پر رکھ لیا ہےاور اس سے معیشت اور پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا، وہیں عمران خان کی حمایت میں بھی صارفین سامنے آ رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ سب عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کا رد عمل ہے۔
امریکی ماہر ایشیائی امور مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خط کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی، آئی ایم ایف ایسے خط کو نظر انداز کرے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ خط لکھنے کا فیصلہ خوفناک آئیڈیا تھا کیونکہ پاکستان کو اس وقت قرض کی شدید ضرورت ہے۔ امریکی ماہر ایشیائی امور نے مشورہ دیا کہ اگر پی ٹی آئی اپوزیشن میں بیٹھے اور اتحادی حکومت کے ٹوٹنے کا انتظار کرے تو وہ خود کو مفاہمت سمیت اچھی پوزیشن پر رکھ سکتی ہے۔
But if it resists, confronts, and tries to hold the country hostage to its politics, it could hurt its cause and invite more crackdowns and confrontation w/the military. Massive rigging allegations, PTI’s populism, and the base’s understandable anger suggest it won’t sit quietly.
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) February 22, 2024
ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ اگرپیٹرول 500 روپے فی لیٹر ہو تو کس کو نقصان پہنچے گا؟ اور اگر 400 روپے میں ایک ڈالر ہو تو کس کو نقصان پہنچے گا؟ فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کا مقصد پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے اورکسی بھی قیمت پر طاقت حاصل کرنا ہے۔
Imran Khan writes to IMF:
1.Investigating election integrity is beyond IMF’s purview & expertise
2.Rs500/L petrol, who will suffer?
3.A $ for Rs400, who will suffer?
4.Damage Pakistan's international image
5.Power at any cost
6.Ruthless ambition
7.Zero-sum mentality— farrukh saleem (@SaleemFarrukh) February 22, 2024
شمع جونیجو نے عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی کی سازش ناکام ہو گئی ہے اورآئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز نے پاکستان کی نگراں حکومت کے فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں ساتھ ہی انہوں نے پی ٹی آئی کے ممکنہ خط کے معاملے کو سیاسی قرار دے کے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
شمع جونیجو نے مطالبہ کیا کہ ملک کے خلاف سازش کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے اور ان کی جماعت پر پابندی لگائی جائے، کیونکہ یہ ملک دشمن ہیں۔
پی ٹی آئی کی سازش ناکام!
آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز نے پاکستان کی نگران حکومت کے فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں ساتھ پی ٹی آئی کے ممکنہ خط کے معاملے کو سیاسی قرار دے کے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
(ملک کے خلاف… pic.twitter.com/B6i5t2qVaA
— Shama Junejo (@ShamaJunejo) February 23, 2024
عمران خان کی حمایت کرتے ہوئے صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دی جا رہی ہے لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے حالات و واقعات کا جائزہ لے کر اس پر رائے قائم کرنا ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی عمل کے رد عمل پر تنقید کرنے سے قبل عمل کو دیکھنا ہو گا اور اصل بات یہ ہے کہ اگر دھاندلی اور بے ایمانی سے شکست کھانے والوں کو جیتا ہوا ظاہر نہ کیا جاتا تو آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی بات نہ ہوتی ۔ اس لیے صرف عمران خان پر تنقید مناسب نہیں ہے اور دھاندلی کر کے ایسی صورت حال پیدا کرنے والے نقالوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت بھی ہے۔
ایک بحث شروع ھے اور ھکومت کے لیے حمایت رکھنے والے بیانیہ بنا رھے ھیں کہ عمران خان کو نہیں چاھیے تھا کہ وہ قرض رکوانے کے لیے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی بات کرتا اور اسکو ملک دشمنی سے تعبیر کر کیا جارھا ھے یہ بھی الزام لگایا جارھا ھے کہ زاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیع دی جارھی…
— Sami Abraham (@samiabrahim) February 23, 2024
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہی ہے اور گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ عمران خان آئی ایم ایف کو خط میں لکھیں گے کہ اگر آئی ایم ایف نے پاکستان سے کوئی بات چیت کرنی ہے تو پہلے وہ یہ شرط واضح کر دے کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوئی، ان میں آڈٹ ہو۔