تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہونے والے مراد علی شاہ کون ہیں؟

جمعہ 23 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی نے تیسری بار سید مراد علی شاہ کو وزیر اعلیٰ سندھ نامزد کیا جس کے بعد انھیں آج سندھ اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے طور پر منتخب کرلیا، مراد علی شاہ اس سے قبل دو بار وزیر اعلی سندھ رہے ہیں۔

مراد علی شاہ کون ہیں؟

مراد علی شاہ 1962 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی۔ انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے سول انجینئرنگ میں بیچلرز کیا۔ یہ ڈگری سلور میڈلسٹ اعزاز کے ساتھ حاصل کی اور قائد اعظم اسکالر شپ کے حقدار قرار پائے۔

اس اعزاز و اسکالرشپ کی بنیاد پر کیلیفورنیا (امریکا) کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں سیٹ حاصل کی اور سٹرکچرل انجیئنرنگ میں ماسٹرز ڈگری پائی، بعد ازاں عالمی اسکالرشپ پر اسی امریکی یونیورسٹی سے اکنامک سسٹمز میں دوسری ماسٹرز ڈگری بھی حاصل کی۔

مراد علی شاہ نے اپنے کیریئر کا آغاز 1986 میں واپڈا لاہور سے کیا اور بعد ازاں پورٹ قاسم کراچی اور حیدرآباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں خدمات سر انجام دیں، جس کے بعد کارپوریٹ شعبہ میں آئے اور سٹی بینک سندھ و لندن میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ گلف انویسٹمنٹ کارپوریشن کویت میں بھی فرائض سر انجام دیے۔

2013 میں نااہل کیوں ہوئے؟

2013 کے عام انتخابات میں دہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا، بعد ازاں انہوں نے اپنی کینیڈا کی شہریت ترک کی اور 2014 میں ضمنی انتخاب لڑکر منتخب ہوگئے۔ اس کے بعد عام انتخابات میں جامشورو کے حلقہ پی ایس 73 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور یوں ان کا سیاسی کیریئر شروع ہوا۔

انہوں نے  آبپاشی کی وزارت بھی حاصل کی سنہ 2016 میں پہلی بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہوئے جبکہ انکے والد سید عبداللہ شاہ 1993 سے 1996 تک سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔

کورونا وبا اور سندھ کی صورت حال

مراد علی شاہ نے کورونا عالمی وباء کے وقت بطور وزیر اعلیٰ سندھ مذہبی رہنماؤں سے رابطے کیے اور انہیں اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کیا اور یہی پیغام ان مذہبی رہنماؤں کے ذریعے ان کے پیروکاروں اور عام عوام تک پہنچایا گیا۔

لوگوں کی ٹیسٹنگ میں بھی سندھ آگے رہا ہے، تعلیمی اداروں کو بند کرنے میں بھی مراد علی شاہ حکومت نے پہل کی۔

مراد علی شاہ کا یہ دعویٰ ہے کہ گزشتہ 5 سال میں صحت کے شعبے میں 840 ارب روپے خرچ کیے، یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ترقیاتی سیکٹرمیں 300 ارب تجاوز کے فور منصوبے کے لیے رکھے جانے 34 ارب روپے کراچی کے 102 ارب لوکل کونسل اسکیمز ریڈ لائن 26 ارب اور ریلو لائن میں 23 ارب روپے خرچ کرنے کا دعویٰ برقرار رہے گا یا نئی حکومت کے نئے اعلانات سامنے آنے کی توقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp