پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب کے لیے ان کا نام زیر غور ضرور ہے تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ ان کی پارٹی کرے گی۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ مخدوم احمد محمود اور ندیم افضل چن کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 صوبوں میں گورنر ہمارے ہوں گے جبکہ باقی 2 صوبوں کے گورنرز کے لیے مشاورت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومت میں شامل نہ ہونے کے سوال پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس میں پہلی وجہ تو پاکستان مسلم لیگ ن کی یہ خواہش تھی کہ انہیں فیصلہ سازی کا مکمل اختیار ہو اور ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کو درپیش چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ حکومت میں شراکت داری کی بجائے اگر وہ یکسوئی کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تو ان کو موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’جب حکومت بنوانے میں آپ حصہ دار ہوں اور شراکت نہ کریں تو یہ تو قربانی ہی ہوئی نا‘۔
پیپلز پارٹی وزاتیں لینے سے گریزاں کیوں؟
ایک سوال کے جواب میں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اور تنقید سے بچنے کے لیے پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنی، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ اور بلوچستان میں تو حکومت میں ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہارے خیبر پختونخوا میں ہیں اور احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں تاہم دھاندلی کی مکمل تحقیقات ہونی چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ایک جمہوری حق ہے لیکن اس کو تشدد اور نقص امن کی طرف نہیں لے کر جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک راستہ عدالتوں اور دوسرا احتجاج کا ہے لیکن ملک کے حالات ایسے ہیں کہ آپ صرف اپنی مرضی کی چیزوں کو قبول اور باقی کو مسترد کر دیتے ہیں جو مناسب نہیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سنہ 2018 کے انتخابات کے وقت بھی دھاندلی کے الزامات لگے تھے اور احتجاج بھی ہوئے تھے اور پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا الیکشن ہو جس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھائے گئے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ انتخابات کے بارے میں میڈیا اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی سوالات اٹھا رہی ہیں اس پر تحقیقات ہونی چاہیے، انتخابات میں مکمل دھاندلی ہوئی ہے یا کہیں کہیں اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دے سکتا۔
بھٹو ریفرینس: پیپلز پارٹی کیا چاہتی ہے؟
سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھٹو ریفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ لوگوں کا ہیرو وہ ہوتا ہے جسے وہ ہیرو مانتے ہیں وہ منوایا نہیں جا سکتا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آج کا ہیرو کون ہے تو قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس وقت کا ہیرو بلاول بھٹو زرداری ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھٹو کو لوگ، وکلا اور ججز سمیت سب ہی بیگناہ مانتے ہیں اور دنیا بھر میں ان کے قتل کو عدالتی قتل کہا جاتا ہے اور عدالتوں میں ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کو بطور نظیر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
پی پی رہنما نے کہا کہ بھٹو والے مقدمے میں عدالت صرف یہی کہے گی کہ ظلم ہوا اور ہم بھی صرف ریکارڈ کی درستگی ہی چاہتے ہیں۔