سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

بدھ 28 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کیے جانے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے 26 فروری کو لکھا گیا خط کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے حوالے کردیا جس میں سنی اتحاد کونسل نے موقف اپنایا ہے کہ انہوں نے پارٹی کے پلیٹ فارم سے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا لہٰذا انہیں مخصوص نشستیں نہیں چاہییں۔

بدھ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کے مخصوص نشستیں الاٹ کیے جانے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز اور جمعیت علمااسلام ( پاکستان) کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں اپنے پارٹی کے انتخابی نشان پر کوئی نشست حاصل نہیں کی اور نہ ہی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر کوئی ترجیحی فہرستیں جمع کرائیں۔

سیاسی پارٹیوں نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی قانون 2017 کی شق 104 کے تحت کاغذات نامزدگی کی تاریخ گزر جانے کے بعد نئی فہرست جمع نہیں کرائی جا سکتی اور نہ ہی پہلے سے دی گئی فہرست میں کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے بیرسٹر علی ظفر کو بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ محمد حامد رضا کے دستخطوں سے 26 فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیاکہ انتخابی قانون 2017 کی شق 206 کے تحت خواتین امیدواروں کی فہرست جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہییں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ اگر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہییں تو انہیں کیوں مجبور کیا جا رہا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کا سنی اتحاد کونسل کے خط سے لاعلمی کا اظہار

بیرسٹر علی ظفر نے سنی اتحاد کونسل کے خط سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کو سنی اتحاد کونسل نے ایسے کسی خط کے حوالے سے نہیں بتایا۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے انتخابی ضابطے پر عملدرآمد بارے خطوط لکھے، سنی اتحاد کونسل نے اس کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ ان کی جماعت نے کوئی امیدوار کھڑے نہیں کیے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 104 کے تحت مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی فہرست کا ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کی کوئی نشستیں نہیں ہیں تو آزاد امیدوار جا کر کیسے مخصوص نشستیں مانگ سکتے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کا کوئی رکن جنرل نشستوں پر کامیاب نہیں ہوا، فاروق ایچ نائیک

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی رکن جنرل نشستوں پر کامیاب نہیں ہوا نہ مخصوص نشستوں پر ترجیحی فہرست دی۔

جمعیت علما اسلام (پاکستان) کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اپنے دلائل میں کہاکہ کمیشن نے انتخابی قانون کی شق 104 اور رولز 92 کو دیکھنا ہے۔ سنی اتحاد کونسل نے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی، اب یہ نشستیں ان جماعتوں کو الاٹ ہو سکتی ہیں جنہوں نے ترجیحی فہرستیں جمع کرائی ہیں۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین

ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟

ویڈیو

سرفراز بگٹی کی برطرفی؟، سہیل آفریدی کی نااہلی؟ ٹرمپ کے ہاتھوں مودی کی پھر سبکی

مجھے کس نے نکالا؟ ڈمی محمد رضوان ’دی مولوی‘ کی وی ٹو میں دلچسپ گفتگو

ارشد کے بعد اسامہ، جس کی چائے لوگوں کے دل جیت رہی ہے

کالم / تجزیہ

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان