حکومت نے توشہ خانہ کا گزشتہ 21 سال کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے جس کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ بیرونی ممالک سے ملنے والے تحائف سیاستدانوں کے علاوہ اعلیٰ فوجی افسران بھی اپنے پاس رکھ چکے ہیں جن کے ناموں کی تفصیل بھی جاری کردی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ ریکارڈ عیاں کیا گیا جو 4 ہزار سے زائد تحائف کی تفصیل ظاہر کرتی ہے جن میں سے بیشتر تحائف خریدے گئے جبکہ کچھ کی نیلامی کی گئی۔
کل 4 ہزار تحائف میں سے 400 ایسے ہیں جو گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران افواج کے سربراہان اور آئی ایس آئی چیفس سمیت دیگر فوجی افسران کو پیش کیے گئے تھے جو انہوں نے قیمت ادا کرکے یا چند ایک بغیر کوئی پیسہ دیے ہی اپنے پاس رکھ لیے۔
کابینہ ڈویژن کے ریکارڈ کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام نے 2013ء میں توشہ خانہ سے 20 ہزار روپے کا قالین 2 ہزار روپے میں خریدا جبکہ آئی ایس آئی کے سابق لیفٹیننٹ کرنل نعمان عزیز نے بھی اسی دور میں 2 ہزار روپے جمع کروا کر انہیں ملنے والا تحفہ اپنے پاس رکھا۔
ریکارڈ کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے 2006ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر رہتے ہوئے 27 ہزار روپے مالیت کی ایک عدد راڈو گھڑی 2 ہزار 550 روپے ادا کرکے حاصل جبکہ 60 ہزار روپے مالیت کی ایک اور گھڑی 7 ہزار 500 روپے کے عوض اپنے پاس رکھی۔
مزید پڑھیں
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے عہدے پر رہتے ہوئے سامسنگ کمپنی کی ایک گھڑی بغیر کوئی پیسہ دیے اپنے پاس رکھ لی جبکہ 3 گھڑیوں کو ان کی قیمت ادا کرکے توشہ خانہ سے حاصل کیا گیا۔ اس وقت وہ لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر رہتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید نے 21 ہزار روپے مالیت کی گھڑی ایک ہزار 600 روپے میں خریدی۔
جنرل سلیم حیات نے 2005ء میں بطور وائس چیف آف آرمی اسٹاف 30 ہزار اور 16 ہزار روپے کی مالیت کی 2 گھڑیاں 5 ہزار 400 روپے ادا کرکے خریدیں۔
ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ نے 2015ء میں تحفے میں ملنے والے 55 ہزار اور 26 ہزار روپے کی مالیت کے 2 ایپل آئی پیڈ 14 ہزار 200 روپے میں خریدے۔ انہوں نے 36 ہزار روپے کا کیمرا اور 40 ہزار روپے کی لیڈیز واچ 13 ہزار روپے میں اور 45 ہزار روپے کی مالیت کا ایک اور کیمرا اور 50 ہزار روپے مالیت کی ایک گھڑی 17 ہزار روپے میں خریدی جبکہ 35 ہزار روپے کی مالیت کا سونی کا کیمرا 5 ہزار روپے میں حاصل کیا۔
توشہ خانہ سے استفادہ کرنے والے اعلیٰ افسران میں چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکااللہ کے تحائف کی فہرست بھی کچھ کم طویل نہیں۔ انہوں نے 2016ء میں 44 ہزار روپے مالیت کا سامسنگ گلیکسی ایس 6 موبائل فون 6 ہزار 800 روپے میں خریدا جبکہ 40 ہزار روپے مالیت کا سونی کا کیمرا 4 ہزار روپے میں توشہ خانہ سے لیا۔
ریکارڈ کے مطابق چیف آف نیول اسٹاف نے ایک عدد آئی فون 6 اور ایک گھڑی 14 ہزار روپے میں خریدی جبکہ اسٹڈ اور پین کا ایک سیٹ ایک ہزار روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھا۔
ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 70 ہزار روپے مالیت کا ایک اور آئی فون اور 35 ہزار روپے مالیت کی ایک گھڑی 19 ہزار روپے میں خریدی۔
چیف آف نیول اسٹاف کی زوجہ نے ایک گھڑی اور ایک بال پین سیٹ ایک ہزار روپے میں خریدا۔
ایڈمرل محمد ذکااللہ نے 50، 50 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 18 ہزار روپے میں خریدیں جبکہ 55 ہزار روپے مالیت کی ایک گھڑی 9 ہزار روپے میں حاصل کی۔ ریکارڈ کے مطابق چیف آف نیول اسٹاف نے 50 ہزار روپے مالیت کا آئی پیڈ 8 ہزار روپے میں خریدا جبکہ 12 ہزار روپے مالیت کی گھڑی 400 روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھی۔ اس کے علاوہ ان کی بیگم کو ملنے والے مختلف تحائف کی مالیت 80 ہزار روپے لگائی گئی ہے جو 8 ہزار روپے دے کر اپنے پاس رکھے گئے۔
ریکارڈ کے مطابق ایڈمرل ذکااللہ نے رولکس کی 6 لاکھ 30 ہزار روپے مالیت کی گھڑی اور 50 ہزار روپے مالیت کا آئی پیڈ کا گفٹ سیٹ ایک لاکھ 34 ہزار روپے میں خریدا جبکہ انہیں اور بیگم کو ملنے والے ڈھائی لاکھ روپے سے زائد کی مالیت کے ملنے والے مختلف تحائف تقریباً 45 ہزار روپے کے عوض حاصل کیے گئے۔
اس کے علاوہ انہوں نے 2017ء میں ملنے والا 56 ہزار روپے مالیت کا آئی فون اور 55 ہزار روپے کی گھڑی کا گفٹ سیٹ 20 ہزار روپے میں خریدا جبکہ ان کی بیگم کو ملنے والے جیولری سیٹ، انگوٹھیاں اور ہار بھی توشہ خانہ سے خریدا۔
جہاں تک بغیر کوئی قیمت ادا کیے کوئی تحفہ اپنے پاس رکھنے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ایک دُوربین کا پتہ چلا ہے جو انہوں نے بلا قیمت رکھ لی۔
میجر جنرل ندیم تاج سابق صدر پرویز مشرف کے ملٹری سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 2002ء میں توشہ خانہ سے ایک گھڑی جس کی قیمت 85 ہزار روپے لگائی گئی تھی محض 11 ہزار 250 روپے میں خریدی۔ اس کے علاوہ 75 ہزار روپے والی مالیت کی ایک گھڑی 9 ہزار 750 روپے ادا کرکے لی جبکہ ان کی بیگم نے 45 ہزار روپے مالیت کی گھڑی 5 ہزار 250 روپے جمع کروا کر اپنے پاس رکھی اور ایک لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گھڑی 13 ہزار روپے کے عوض لی۔
اس کے علاوہ میجر جنرل ندیم تاج نے ایک جیولری باکس، ہینڈ بیگ، ایک عدد کپڑا، لیڈیز کوٹ، چند کتابیں اور 2 ہزار روپے مالیت کا ہار بغیر کوئی رقم جمع کروائے اپنے پاس رکھ لیے تھے جبکہ بطور ملٹری سیکرٹری انہیں ملنے والی 2 عدد سامسنگ گھڑیاں اور ان کی بیگم نے ایک ساڑھی بھی اپنے پاس رکھ لی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے طور پر کام کرنے والے لیفٹیننٹ کرنل کامران ضیا نے تحفے میں ملنے والا ایک جیولری باکس اور ایک ٹی شرٹ اپنے پاس رکھ لیے۔
لیفٹیننٹ کرنل محمد الیاس سابق صدر پرویز مشرف کے چیف سیکیورٹی افسر کے طور پر فرائص سرانجام دیتے رہے۔ بطور چیف سیکیورٹی افسر انہوں نے ایک جیولری باکس اور ایک شرٹ اپنے پاس رکھیں جبکہ 3 گھڑیاں توشہ خانہ میں پیسے جمع کروا کر خریدیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کے ذاتی معالج میجر جنرل تصور حسین نے 2 گھڑیاں توشہ خانہ سے خریدیں جبکہ ایک شرٹ انہوں نے اپنے پاس رکھ لی۔ علاوہ ازیں انہوں نے 2005ء میں 5 گھڑیاں توشہ خانہ سے خریدیں جبکہ ایک شرٹ اور ایک گلدان بغیر کوئی قیمت ادا کیے اپنے پاس رکھا۔
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں وزارتِ خارجہ میں ڈپٹی چیف پروٹوکول افسر کے فرائض انجام دینے والے کرنل سالک نواز نے 2 شرٹس، موم بتی کا اسٹینڈ، پلیٹس کے 2 عدد سیٹ، ایک قالین، 3 گلدان، واٹر کنٹینر، 2 عدد قلم، ایک دھاتی ڈبہ، ایک لکڑی کا باکس، ایک ڈیکوریشن پیس اور ایک عدد کیمرا اپنے پاس رکھا جبکہ اس کے علاوہ جو 6 گھڑیاں اور ایک موبائل فون انہیں تحفتاً ملے تھے اس کی انہوں نے توشہ خانے کو قیمت ادا کی۔
2002ء میں آرمی چیف کے میڈیکل افسر کے طور پر فرائض سر انجام دینے والے میجر ڈاکٹر عبدالباسط نے 2 گھڑیاں توشہ خانہ سے خریدیں۔
2003ء میں وزیرِاعظم کے ملٹری سیکرٹری رہنے والے برگیڈیئر عمران ملک نے ایک ڈیکوریشن پلیٹ اور ایک جیولری باکس اپنے پاس رکھا جبکہ 3 گھڑیاں، ایک موبائل سیٹ توشہ خانہ سے خریدے۔
2004ء میں وزیرِاعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئر طاہر ملک نے تحفے میں ملنے والا ایک عدد لکڑی کا ڈیکوریشن پیس، ایک گھڑی، کتاب، سکہ، چاقو، شال، کتاب، قلم، دیوار پر لٹکانے والا ڈیکوریشن سیٹ اور 2 عدد میٹس مفت اپنے پاس رکھے جبکہ 5 گھڑیوں اور ایک قالین کی قیمت ادا کرکے توشہ خانہ سے خریدے۔ ان کی بیگم نے ایک عدد گھڑی اور 2 گلدان توشہ خانہ سے لیے۔
2005ء میں وزیرِاعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئر عرفان اعظم نے ایک پیالہ، ایک سگار کا ڈبہ، ایک ڈیکوریشن پیس اور ایک ٹیبل کلاک اپنے پاس رکھا جبکہ ایک موبائل سیٹ 2 عدد گھڑیاں اور ایک کیمرے کی قیمت ادا کرکے توشہ خانہ سے لیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر میاں محمد ہلال حسین نے میوزک پلیئر، ایک گلدان، ایک کارپٹ، ایک ڈیکوریشن پیس اور 2 عدد قلم بغیر کوئی قیمت ادا کیے اپنے پاس رکھے جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار روپے مالیت کی ایک گھڑی 18 ہزار روپے میں خریدی۔
2014ء میں صدرِ مملکت کے ملٹری سیکرٹری رہنے والے بیرگیڈیئر محمد عامر نے 4 لاکھ 70 ہزار روپے کی مالیت کی گھڑی 92 ہزار روپے میں خریدی جبکہ رولکس کی 22 لاکھ روپے سے زائد مالیت والی گھڑی 11 لاکھ روپے کے عوض حاصل کی۔
سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر افتخار چیمہ نے 2019ء میں 13 لاکھ روپے مالیت کی ایک گھڑی 6 لاکھ 35 ہزار روپے ادا کرکے خریدی، 16 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 7 لاکھ روپے میں حاصل کی جبکہ 3 مزید گھڑیاں انہوں نے توشہ خانہ سے خریدیں۔
2016 میں میجر جنرل علی عباس نے 70 ہزار روپے مالیت کی گھڑی 12 ہزار روپے میں خریدی، لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی گھڑی 20 ہزار روپے، میجر جنرل سید شفقت نے ایک لاکھ 10 ہزار کی گھڑی 20 ہزار روپے جبکہ میجر جنرل اختر جمیل راؤ، میجر جنرل ریحان عبدالباقی نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی مالیت کی گھڑیاں 20 ہزار روپے ادا کرکے حاصل کیں۔