عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 8 افراد میں سے ایک شخص یعنی 12.5 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔
برطانوی طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی ڈبلیو ایچ او کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق سنہ 2022 میں دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار افراد کی تعداد ایک ارب تک پہنچ گئی جو سال 1990 کے مقابلے میں بالغ افراد کے لیے دگنی اور 5 تا 19 سال کی عمر والوں کے لیے 4 گنا زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈ انوم گیبریئس نے کہا کہ یہ رپورٹ خوراک، جسمانی سرگرمیوں اور ضرورت کے مطابق مناسب دیکھ بھال کے ذریعے بچپن سے لے کر بلوغت تک موٹاپے کو روکنے اور اس پر قابو پانے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ پیچیدہ دائمی بیماری کسی وبائی مرض کی طرح بحران بن چکی ہے
ٹیڈروس نے کہا کہ رپورٹ سے ظاہر ہو تا ہے کہ موٹاپا ایک پیچیدہ دائمی بیماری ہے جو ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے اور یہ گزشتہ چند عشروں سے وبائی امراض کے تناسب سے پھیل رہی ہے۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اکثر صورتوں میں موٹاپے کے اسباب سے اچھی طرح آگاہی موجود ہونے کے باوجو اس پر قابو پانے کے اقدامات پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا جس سے یہ اجاگر ہوتا ہے کہ اس بحران پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات درکار ہیں۔
یورپ میں موٹاپا ہر سال 12 لاکھ جانیں نگل لیتا ہے
رپورٹ کے مطابق سنہ 2022 میں دنیا بھر میں بالغ افراد میں سے 43 فیصد موٹاپے کا شکار تھے۔ رپورٹ کے مطابق یورپ میں موٹاپا موت اور معذوری کی سب سے بڑی وجوہات میں سے شامل ہے جہاں یہ سالانہ 12 لاکھ سے زیادہ اموات کا سبب بنتا ہے۔
موٹاپا بہت سی غیر متعدی بیماریوں بشمول دل کی بیماریاں، ٹائپ 2 ذیابطیس اور سانس کی دائمی بیماریوں کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
اس مرض کے شکار افراد کورونا کی عالمگیر وبا کے دوران دوسرے افراد کی نسبت بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق موٹاپا کم از کم 13 مختلف اقسام کے کینسر کی وجوہات میں بھی شامل ہے اور یہ یورپ بھر میں کینسر کے سالانہ 2 لاکھ نئے کیسز کے لیے براہ راست ذمہ دار ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ پائیدار ترقی اور صحت مند زندگی کو یقینی بنانے کے لیے ہر عمر کے افراد میں صحت مندانہ طرز زندگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
سنہ 2022 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں رکن ممالک نے موٹاپے کو روکنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ایکسلریشن پلان کو اپنایا جو سال 2030 تک موٹاپے کو روکنے کے لیے ملک کی سطح پر اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
شیرخوار کے لیے ماں کا دودھ بھی موٹاپا روکنے میں معاون
اب تک 31 حکومتیں اس منصوبے پر عمل درآمد کر کے موٹاپے کی وبا پر قابو پانے کے لیے رہنمائی کر رہی ہیں۔ اس منصوبے میں موٹاپے کو روکنے کے لیے بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینے، بچوں کے لیے کھانے اور مشروبات کی نقصان دہ مارکیٹنگ پر ضوابط کا اطلاق کرنے جیسے طریقے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین میں شامل ڈبلیو ایچ او کے غذائیت اور فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسسکو برانکا نے کہا کہ ممالک کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ صحت کے نظام میں موٹاپے کی روک تھام کو خدمات کے بنیادی پیکیج میں شامل کریں۔
اس رپورٹ کی تیاری میں 200 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 222 ملین شرکا کے حوالے سے اعدادو شمار سے مدد لی گئی۔
موٹاپا ایک خطرناک بیماری ہے جو کہ دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کر چکی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں بہت زیادہ چربی بن جاتی ہے جس سے چھٹکارا پانا قدرے مشکل ہوتا ہے۔ موٹاپے سے بر وقت نجات حاصل نہ کی جائے تو بہت سی بیماریوں جیسا کہ ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور کئی طرح کے کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ورزش اور کچھ خاص غذائیں موٹاپے سے چھٹکارا دلا سکتی ہیں
موٹاپے سے چھٹکارا پانے کے لیے ورزش کا مشورہ دیا جاتا ہے اور کچھ خاص غذائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ موٹاپے کی تشخیص کے لیے باڈی ماس انڈیکس کا استعمال کیا جاتا ہے جو ایشائی افراد کے لیے 23 سے زیادہ ہونے کی صورت میں خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
جسم میں ماس انڈیکس کا تعین کسی فرد کے پاؤنڈز میں وزن کو 703 سے ضرب دے کر اس کو انچ میں اس کے قد سے 2 بار تقسیم کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔