پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے رہنما میر سرفراز بگٹی صوبہ بلوچستان کے بلامقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں، مقررہ وقت تک ان کے مد مقابل کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔ بلا مقابلہ منتخب ہونے کے باوجود سرفراز بگٹی کے لیے ایوان سے رائے شماری کے ذریعے 33 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہو گا۔
مزید پڑھیں
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں جمعہ کو نئے وزیر اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت شام 5 بجے مقرر کیا گیا تھا، جمعہ کی شام 5 بجے تک اسپیکر صوبائی اسمبلی کے چیمبر میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے صوبائی رہنما میر سرفراز بگٹی نے ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
شام 5 بجے مقررہ وقت تک سرفراز بگٹی کے مد مقابل کسی اور اُمیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے جس کے بعد اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے سرفراز بگٹی کے بلا مقابلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے کا اعلان کیا۔
سرفراز بگٹی کو مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کی بھی حمایت حاصل تھی، سرفراز بگٹی جب کاغذات نامزدگی جمع کرانے آئے تو ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تو سب کو ساتھ لیکر چلیں گے اور صوبے کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائیں گے۔
بعد ازاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے لیے صرف میر سرفراز بگٹی نے ہی کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے، میر سرفراز بگٹی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے 4 فارم جمع کرائے گئے تھے، تمام کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی اور درست پائے گئے۔
انہوں نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد اعلان کیا کہ میر سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے ہیں۔ سرفراز بگٹی کو اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
ادھر سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کا کہنا ہے کہ بلامقابلہ وزیراعلیٰ نامزد ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ کو ہفتے کے روز ایوان میں رائے شماری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بلامقابلہ نامزد ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے سرفراز بگٹی کو رائے شماری میں 33 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہو گا۔