وزیراعظم کے انتخاب کے دوران قومی اسمبلی میں کیا ہوتا رہا؟

اتوار 3 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے 33ویں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے دن 12 بجے کے بعد شروع ہوا۔ اجلاس میں نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، اختر مینگل، محمود خان اچکزئی سمیت ارکان کی بڑی تعداد نے اجلاس میں شرکت کی۔ تلاوت قرآن پاک، نعت اور قومی ترانے کے فوری بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین نواز شریف کی نشست کی جانب بڑھے اور نعرے بازی کی، اسی شور شرابے میں اسپیکر ایاز صادق نے نو منتخب رکن جام کمال سے قومی اسمبلی کے رکن کا حلف لیا۔

عمران خان کے بینرز اور شہباز ، نواز کے خلاف نعرے بازی

مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی نواز شریف اور شہباز شریف کے بینرز اٹھائے نواز شریف کی نشست کے سامنے آ گئے، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی بڑی تعداد عمران خان کے بینر اٹھائے نواز شریف اور شہباز شریف کی جانب رخ کر کہ نعرے بازی کرتے رہے، احتجاج کے دوران مسلم لیگ ن کے اتحادی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اراکین سکون سے اپنی نشستوں پر براجمان رہے۔

فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا احتجاج اور شور شرابہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا جس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور عمر ایوب کو درخواست کی کہ احتجاج مؤخر کیا جائے، وزیراعظم کا انتخاب ہونا ہے جس کے کچھ منٹوں بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے احتجاج ختم کیا اور اپنی اپنی نشستوں پر چلے گئے۔ بعض ارکان نے اسمبلی ہال میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کا مذمتی اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے بھی بینر بلند کیا۔

شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز فیملی کے ہمراہ گیلری میں موجود

وزیر اعظم کے انتخاب کی کارروائی دیکھنے کے لیے شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز اپنی فیملی کے ہمراہ گیلری میں موجود تھے، اس کے علاوہ نگراں وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک، عابد شیر علی، طارق فاطمی، مرتضیٰ جاوید عباسی، مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنما گیلری میں موجود تھے۔

شہباز شریف کے لیے لابی’ اے‘ اور عمر ایوب کے لیے ’بی‘

اسپیکر ایاز صادق نے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل شروع کرایا اور ایوان کے تمام داخلی و خارجی دروازے بند کرنے کی ہدایت کی، اور بتایا کہ وزیراعظم کے لیے 2 ارکان اسمبلی شہباز شریف اور عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں، اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ قواعد کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ ایوان کو تقسیم کرکے ہوگا، جو ارکان شہباز شریف کو ووٹ دینا چاہتے ہیں وہ دائیں جانب لابی A میں چلے جائیں اور اپنا ووٹ شمار کرائیں جبکہ جن ارکان نے عمر ایوب کو ووٹ دینا ہے وہ بائیں جانب لابی B میں چلے جائیں اور اپنا ووٹ شمار کرائیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل ایوان میں اکیلے بیٹھے رہے

نواز شریف سب سے پہلے اپنا ووٹ شمار کرانے لابی A میں گئے جس کے بعد یکے بعد دیگرے ایک ایک رکن اسمبلی لابی میں جاتے رہے اور اپنے ووٹ شمار کراتے رہے، ایک لمحہ ایسا آیا کہ جب پورا ایوان خالی تھا اور تمام ارکان اپنے اپنے امیدوار کے حق میں ووٹ شمار کرانے لابیوں میں چلے گئے، جبکہ ایک رکن اسمبلی بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اختر مینگل ایوان میں ہی موجود رہے، انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب میں کسی کو ووٹ نہیں دیا۔

نواز شریف کا استقبال ڈیسک بجا کر کیا گیا

اسپیکر قومی اسمبلی نے 1 بج کر 33 منٹ پر گھنٹیاں بجانے اور ارکان کو ایوان میں آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ لابی کے دروازے کھول دیے جائیں جس کے بعد ایک ایک کرکے تمام ارکان وزیراعظم کے انتخاب میں اپنا ووٹ شمار کرا کر دوبارہ ایوان میں آ گئے۔ اس مرتبہ ارکان نے کوئی شور شرابہ نہیں کیا اور خاموشی سے آ کر اپنی نشستوں پر براجمان ہو گئے۔ شہباز شریف اور نواز شریف ایوان میں داخل ہوئے تو مسلم لیگ ن کے ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔

شہباز شریف کا اتحادیوں کی نشستوں پر جا کر ووٹ دینے پر شکریہ

اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک بج کر 45 منٹ پر وزیراعظم کے انتخاب کے نتیجے کا اعلان کیا اور بتایا کہ وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف نے 201 ووٹ جبکہ عمر ایوب نے 92 ووٹ حاصل کیے ہیں۔ شہباز شریف نے سب سے پہلے نواز شریف، پھر خواجہ آصف، پھر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اس کے بعد خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر اتحادیوں کی نشستوں پر جا کر مصافحہ کیا اور ووٹ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی اسپیکر نے شہباز شریف کو وزیراعظم کی نشست پر براجمان ہونے کی ہدایت کی۔

ایوان میں گھڑیاں، شوپالش اور برش بلند کیا گیا، چور چور کے نعرے بھی لگے

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر کا آغاز کیا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایک مرتبہ پھر سے وزیراعظم کی نشست کا گھیراؤ کیا اور بھرپور نعرے بازی کی۔ اس دوران لیگی ارکان بھی ایک مرتبہ پھر شہباز شریف کے دفاع کے لیے میدان میں آ گئے۔ لیگی ارکان نے گھڑیاں بلند کیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شو پالش اور جوتے صاف کرنے والا برش بلند کیا۔ وزیراعظم کی تقریر کے دوران چور چور کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر احتجاج کرنے والوں میں شامل نہیں ہوئے۔ اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں امن برقرار رکھنے کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp