پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 9 مئی والی ذہنیت ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، ہم ترقی کا سفر وہیں سے شروع کریں گے جہاں پر 2018 میں چھوڑا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہاکہ شہباز شریف نے آج ملکی ترقی کا جو ویژن دیا ہے اس پر عمل کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ لوگ 13 سال سے استعفیٰ ہی مانگ رہے ہیں، عمر ایوب کے کہنے پر چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ کیوں دیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ مخالفین جتنی مرضی ہنگامہ آرائی کر لیں ہم ملک کو آگے لے جانے کے لیے اپنے اقدامات جاری رکھیں گے۔ شہباز شریف نے آج گالم گلوچ کے باوجود میثاق مفاہمت اور معیشت کی دعوت دی۔ مگر 9 مئی والوں نے پارلیمنٹ کے اندر سے حملہ کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جو چینی صدر کے دورے کے موقع پر دھرنے دے رہے تھے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے قبریں کھودی جا رہی تھیں۔
ترجمان مسلم لیگ ن نے کہاکہ ہمارے مخالفین کو صرف اتنی سی تکلیف ہے کہ کہیں ملک ترقی نہ کر جائے۔ 2013 والے پہلے بدلے نہ آئندہ بدلیں گے۔
’یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جس نے نوجوانوں کو بدتمیزی اور بد تہذیبی سکھائی‘
انہوں نے کہاکہ یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جس نے اس ملک کے نوجوان کو بدتمیزی اور بدتہذیبی سکھائی ہے، ہم اپنے نوجوان کو آئی ٹی کی دنیا میں آگے لے جانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے اس حوالے سے اپنا ویژن پیش کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ دھاندلی دھاندلی کا شور کرنے والے بتائیں کیا خیبرپختونخوا میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ 2018 میں آر ٹی ایس بٹھا کر نواز شریف کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا۔
’صدر مملکت نے وزیراعظم سے حلف نہ لیا تو متبادل طریقہ موجود ہے‘
انہوں نے کہاکہ یہ انتشار پسند لوگ ہیں اور اپنے دور میں صرف ملک کو لوٹا ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ ہر وقت افراتفری کی کیفیت رہے اور ملک ترقی نہ کر سکے۔
ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہاکہ اگر صدر مملکت وزیراعظم سے حلف نہیں لیتے تو آئین میں اس کا متبادل طریقہ موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جلد پنجاب اور وفاق کی کابینہ کا اعلان کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج شہباز شریف 201 ووٹ لے کر وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے ہیں، جبکہ ان کے مدقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کو 92 ووٹ ملے۔
وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی کی، اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔