نواز شریف غدار نہیں، آصف زرداری ملک دشمن نہیں، عمران خان دہشتگرد نہیں، علی محمد خان

منگل 5 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف، آصف علی زرداری، عمران خان ملک کے بڑے لیڈر ہیں، عمران خان دہشتگرد نہیں، نواز شریف غدار نہیں ہیں اور خدانخواستہ آصف علی زرداری بھی ملک دشمن نہیں ہیں، سیاستدان ایوان صدر میں مل بیٹھیں اور ملک کو آگے لے کر چلیں۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو جو کیک کاٹ کر کھلانے کی کوشش کی گئی وہ ان سے ہضم نہیں ہورہا۔ نواز شریف خود حیران ہیں۔ میں اب اعداد و شمار دے سکتا ہوں کہ شہباز شریف، احسن اقبال، مریم نواز، ایاز صادق، خواجہ آصف اور عطاتارڑ کتنے ووٹوں سے ہارے ہیں، نواز شریف صرف مانسہرہ سے نہیں ہارے بلکہ وہ لاہور بھی ہار چکے ہیں۔

ان سے سوال کیا گیا کہ جب 2018 میں آپ کی حکومت آئی تھی تواس وقت دھاندلی کا گلہ پاکستان مسلم لیگ ن کا تھا اور آپ نے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا،لیکن اس کے ٹی ای او آرز پر بات آکر رہ گئی تھی، کیا آپ اب بھی ان ٹی ای او آرز پر حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کروانے کے لیے تیار ہیں؟

جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ عوام نے جس کو ووٹ دیا ہے اس کو اس کا حق دو، ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔

’مجھے پارلیمنٹ میں 10 سال ہوگئے ہیں، میں نے پارلیمنٹ میں اور ٹاک شوز میں سیاستدانوں کی لڑائی دیکھی، میں یہ نہیں کہتا کہ سب قصور کسی کا ہے، ہمارا بھی قصور ہے لیکن یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب بس کریں اور آگے چلیں۔‘

علی محمد خان نے کہا کہ ’اب بڑے لیڈر کو باہر نکالیں، عمران خان بڑے لیڈر ہیں، قوم کو اکٹھا کرسکتے ہیں، نواز شریف خود بڑے لیڈر ہیں۔

میں نے  صدر عارف علوی سے درخواست کی تھی کہ ایوان صدر میں بڑے لیڈران کو بٹھائیں، سب کو پتہ ہے عمران خان دہشتگرد نہیں ہے، سب کو پتہ ہے آصف علی زرداری خدانخواستہ ملک دشمن نہیں ہے، سب کو پتہ ہے کہ نوازشریف غدار نہیں ہیں، یہ سب اس ملک کے لوگ ہیں، سب کی سیاست اپنی اپنی ہے۔‘

بلاول بھٹو آن ریکارڈ کہتے  رہے ہیں کہ انہوں نے عمران خان کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے، وہ کہتے ہیں کہ اگر میں نے ان سے بات کی تو مجھے ان سے ہاتھ ملانا پڑے گا، تو کیا عمران خان ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ جائیں گے؟

اس سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ ’جو بھی محب وطن پاکستانی ہوگا وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان کے کسی مسئلے پر سیاستدانوں کے ساتھ نہ بیٹھے، اس طرح کی باتیں صرف ملک دشمن ہی کرسکتے ہیں۔

سوال اٹھایا گیا کہ ایک خواہش ہے مل کر آگے بڑھنے کی اور دوسرا خوف ہے کہ اگر عمران خان جیل سے باہر آگئے تو دوبارہ ڈی چوک پر مجمع لگ جائے گا الیکشن میں دھاندلی کو بنیاد بنا کر؟ جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ انہوں نے جیل میں عمران خان سے ملاقات میں یہ بات کی کہ کچھ لوگ ڈر رہے ہیں کہ اگر تحریک انصاف دوتہائی اکثریت سے کامیاب ہوگئی تو عمران خان پتہ نہیں مخالفین کے ساتھ کیا کریں گے، جواب میں عمران خان نے ہنستے ہوئے فتح مکہ ماڈل کی بات کی، عمران خان نے کہا کہ قوم کا لیڈر ملک کو آگے لے کرچلتا ہے، میں ذاتی انتقام پر یقین نہیں کرتا، میں چاہتا ہوں یہ ملک آگے جائے۔

اگر عمران خان جیل سے باہر آتے ہیں تو کیا تحریک انصاف دھاندلی کا بیانیہ چھوڑ دے گی؟ اس سوال کے جواب میں علی محمد خان نے کہا کہ ہم دھاندلی کے بیانیے سے پیچھے نہیں جائیں گے لیکن اگر عمران خان جیل سے باہر آتے ہیں تو وہ فتح مکہ کا ماڈل اپنائیں گے جس میں درگزر اور آگے بڑھنے کی بات ہے، جس میں ذاتی انتقام نہیں ہے، جس میں لوگوں کو غلط پرچے کاٹ کے گھروں کی چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنا نہیں ہے۔

اگر دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم ہوتی ہے اور کوئی فیصلہ کرتی ہے کیا تحریک انصاف اسے قبول کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں کب سے یہ بات کررہا ہوں کہ ہم پارلیمنٹ کے مسئلے پارلیمنٹ میں ہی حل کریں۔ اگر کمیٹی بنتی ہے اور کمیٹی کے ارکان حلف لیتے ہیں کہ جو حق بات ہوگی اس کو سامنے لائیں گے تو ممکن ہے تحریک انصاف اس کمیٹی کو قبول کرلے۔ اگر پارلیمنٹ کے مسئلے پارلیمنٹ میں حل ہوتے ہیں تو اس سے اچھی بات کیا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp