جکارین ایک سینئر پائلٹ ہیں جہنیں تائیوان سے بنکاک پرواز کے دوران عجب مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ کاک پٹ کے اندر موجود تھے کہ جہاز کے عملے نے انہیں ایک ایمرجنسی کے بابت خبردار کیا۔
گھبرائے ہوئے عملے کی نشاندہی پر جب وہ کاک پٹ سے نکلے تو انہیں درد سے چلاتی ہوئی ایک خاتون مسافر کی چیخیں سنائی دیں۔ وہ فوراً ان آوازوں کی طرف لپکے اور جہاز کے واش روم میں ایک خاتون کو دردِ زہ کی حالت میں پایا۔
انہوں نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری حکمتِ عملی بنائی اور حاملہ خاتون کو بچہ ڈلیور کرنے میں مدد فراہم کرنے لگے۔
پائلٹ کی ہمدردانہ کوشش رنگ لائی اور بخیر و خوبی بچے کی پیدائش ہو گئی جسے جہاز کے عملے نے ‘اسکائی بے بی’ کا نام دیا۔
جکارین نے بنکاک کے سوورنا انٹرنیشل ائرپورٹ پر اترتے ہی انسٹاگرام پر تھائی زبان میں پوسٹ کی کہ وہ گزشتہ 18 برسوں سے بطور پائلٹ خدمات سرانجام دے رہے ہیں، لیکن آج پہلی دفعہ پرواز کے دوران ان کے جہاز پر بچے کی پیدائش ہوئی جس میں انہوں نے دائی کا کردار ادا کیا۔
انہوں نے انسٹاگرام پر اپنی تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ نوزائیدہ بچے کو بانہوں میں تھامے نظر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل سوسائٹی آف ٹریول میڈیسن کی طرف سے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق 1929 سے 2018 کے درمیان کمرشل پروازوں میں 74 بچے پیدا ہوئے جن میں سے تین جانبر نہ ہو سکے تھے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق زیادہ تر حاملہ خواتین کے لیے فضائی سفر محفوظ ہوتا ہے لیکن ایسی خواتین کو پرواز کرنے سے پہلے اپنی دایہ یا ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔
حاملہ خواتین کے لیے ہیلتھ سروس کی ویب سائیٹ پر موجود رہنمائی کے مواد میں ہدایت کی گئی ہے کہ حمل کے 37 ہفتوں کے بعد، یا اگر جڑواں بچوں کی پیدائش متوقع ہے تو تقریباً 32 ہفتوں کے بعد دردِ زہ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اسی لیے ان ادوار کے بعد اپنے ڈاکٹر سے تفصیلی مشورے کے بعد ہی فضائی سفر کا فیصلہ کرنا چاہئیے۔