سپریم جوڈیشل کونسل کے 29فروری کو ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ آج جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 9 شکایات کا جائزہ لینے کے بعد کونسل اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے تھے اور ان کو برطرف کیا جانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں
سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف دائر ہونے والی چھ درخواستوں کا جائزہ لیا جن میں سے 5 کے بارے میں متفقہ رائے دی گئی کہ ان میں کوئی خاص مواد نہیں تھا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف کونسل نے انہیں جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز اپنے خلاف نشر اور اشاعت شدہ الزامات پر جواب دے سکتے ہیں۔
ججز کیخلاف الزامات لگتے رہتے ہیں
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے کے مطابق اس بات پر غور کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مختلف الزامات لگتے رہتے ہیں اور اگر وہ اس کا جواب دیں تو 2 ستمبر 2009 کو جاری ہونے والے کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 کے مطابق وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوں گے، کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی جج کو شہرت کا طلبگار نہیں ہونا چاہیے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے کے مطابق اس بات پر غور و خوض کیا اور قرار دیا کہ اگر کوئی جج اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے حوالے سے کوئی جواب جمع کراتا ہے یا وضاحت دیتا ہے تو یہ کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
جج ردرعمل دے سکتا ہے
کونسل نے مذکورہ شق 5 میں اس اضافے پر اتفاق کیا کہ ’اگر کسی جج کے خلاف کوئی الزام نشر یا شائع کیا جاتا ہے تو وہ اس پر اپنا ردعمل دے سکتا ہے‘۔