سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک ہی گاڑی کے 2 پہیے ہیں۔ میثاق جمہوریت تاریخی سنگ میل ہے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی میں تمام جماعتوں کے دستخط ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے چارٹر آف اکانومی کیا جائے، نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کی کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو پوری ہونا باقی ہیں۔
مزید پڑھیں
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں اس ہاؤس نے بہت کردار ادا کیا ہے۔ 2002 سے قانون سازی کا کام شروع ہوا ایک لمبی لسٹ ہے، قومی اسمبلی سے کوئی بل پاس ہو کر آتا ہے تو سینیٹ میں سب کی نمائندگی ہے، کسی بل میں کوئی کمی ہوتی ہے تو سینیٹ کے ذریعے ترامیم کی جاتی رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے جو ڈسپلن کی صورتحال ہے اس سے دنیا میں اچھا پیغام نہیں جا رہا، اگر ہم نے احتجاج بھی کرنا ہے تو پارلیمانی، اخلاقی دائرے میں رہ کرنا چاہیے۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو آئے تو ان کا پیغام تھا تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے، پاکستان جس بھنور میں پھنسا ہے اسے نکالنا کسی ایک جماعت کا کام نہیں ہے۔
سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیمو کریسی کریں اور ہمیں ایک معاشی روڈ میپ بنانا چاہیے۔ کوئی چیز اٹل نہیں ہوتی وقت کے ساتھ ساتھ چیزوں میں بہتری آتی ہے۔ پی ٹی آئی کا 126 روز کا دھرنا میں نے مذاکرات کرکے ختم کرایا تھا، ذاتی دشمنیاں نہیں ہونی چاہیئں ہم سسٹم اور پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں۔ قومی مفاد میں کوئی چیز نہیں ہے تو ہمیں ملکر ایک دوسرے کو روکنا چاہیے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ میں ذاتی طور پر مصالحت پر یقین رکھتا ہوں، میں 2013 سے معاشی مصالحت پر اصرار کررہا ہوں۔ سیاسی احتجاج ہونا چاہیے لیکن سیاسی تفریق معاشرے کا نقصان کررہی ہے۔ قومی مفاد میں سیاست کریں، پی ٹی آئی کا 120 دن کا دھرنا میں نے اٹھایا تھا۔ ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہونی چاہیے ملکی مفاد کے خلاف کچھ ہو کھل کر تنقید کریں۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کی اشد ضرورت ہے، ہم نے قلیل وقت میں ملکی معیشت کو سنبھالا، ہمیں مل کر اکٹھا ہوکر کام کرنا ہوگا، جب ملک آگے جاتا ہے تو معلوم نہیں کون ٹانگیں کھنچتا ہے۔ غلطی پر سزا اور جزا کا قانون ہونا چاہیے۔