صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی 10 بہترین پڑھی ہوئی کتابیں شیئر کیں، جس نے انہیں متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر سال 35 سے چالیس کتابیں پڑھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اس مطالعے میں سے 10 کتابیں عام عوام کے ساتھ شیئر کریں۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے شیئر کی جانے والی کتابیں تصوف، معاشرت، اسلام، جمہوریت اور اخلاقیات پر مبنی ہیں۔
ڈیموکریسی اینڈ اسلام ان ہسٹری (ایس ایم ظفر)
ان کی تجویز کردہ سب سے پہلی کتاب ڈیموکریسی اینڈ اسلام ان ہسٹری جو کہ مشہور مصنف مرحوم ایس ایم ظفر نے لکھی ہے۔ صدر عارف علوی نے بتایا کہ یہ کتاب مرحوم ڈاکٹر ایس ایم ظفر نے ان کو تحفہ دیا تھا۔
اس کتاب میں اسلام سے متعلق بہت معلومات ہیں، اور جمہوریت کی تاریخ کے حوالے سے اس میں ذکر کیا گیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ خلفائے راشدین سے لے کر اس وقت تک دنیا میں مشاورت کا سب سے آسان طریقہ جمہوریت کو ہی تصور کیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں حضرت عمر کے دور کے واقعات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
اکنامک اوریجنز آف ڈیکٹیٹرشپ اینڈ ڈیموکریسی (ڈیرن ایسی موگلو اینڈ جیمز اے روبنسن)
دوسری کتاب اکنامک اوریجنز آف ڈیکٹیٹرشپ اینڈ ڈیموکریسی جو کہ ڈیرن ایسی موگلو اینڈ جیمز اے روبنسن نے لکھی ہے۔ اس کتاب میں قوموں اور آمریت سے متعلق لکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کتاب میں سب سے اہم بات یہ لکھی گئی کہ جو قومیں ادارے اچھے بنا لیتی ہیں وہ ترقی کرتی ہیں، اسی طرح ہمارے پڑوسی ملکوں میں قومیں ترقی کررہی ہیں کیونکہ ان کے ادارے اچھے ہیں۔
اس کتاب میں جمہوریت کے حوالے سے بہترین مثالیں ہیں کہ آمروں اور بادشاہوں سے کس طرح جمہوریت نے نظام چھینا۔
دی ایمپوسبل اسٹیٹ (ویل بی ہلائک)
تیسری کتاب دی ایمپوسبل اسٹیٹ جس کے مصنف ویل بھی ہلائک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام میں قانون نے کیا مقام حاصل کیا، اس کتاب میں اس کا بہترین ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا گیا کہ اسلام میں قانون سازی معاشرے نے کی ہے۔
دی فورٹی رولز آف لوو (ایلف شفق)
چوتھی کتاب فورٹی رولز آف لوو جس کی مصنفہ ایلف شفق ہیں۔ عارف علوی نے بتایا کہ اس کتاب میں مولانا جلال الدین رومی کے حوالے سے لکھا گیا ہے، تصوف اور اللہ کی قربت کے حوالے سے اس کتاب میں بہترین چیزیں لکھی گئی ہیں۔ جو صوفی ازم اور رومی اور تبریزی کے درمیان گہری دوستی پر روشنی ڈالتی ہے۔
دی گاڈ ایکوئیشن (میچیو کاکو)
پانچویں کتاب دی گاڈ ایکوئیشن جس کے مصنف میچیو کاکو ہیں۔ عارف علوی نے بتایا کہ یہ کتاب اس لیے آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کررہا ہوں کہ اس میں اللہ کی بڑھائی کے اعتبار سے بے پناہ چیزیں ملیں گی، مجھے اللہ کی تلاش کے اندر اس کتاب نے بڑی مدد کی ہے۔
آن دی اوریجن آف دی ٹائم (تھامس ہرٹاگ)
چھٹی کتاب آن دی اوریجن آف دی ٹائم جو کہ تھامس ہرٹاگ نے لکھی ہے۔ تھامس ہرٹاگ، اسٹیفن ہاکنگز کے شاگرد تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کتاب میں وقت کی اہمیت کا ذکر ہے، ساری کائنات کی جو ٹائمنگ ہے وہ اس دنیا کے لیے بنی ہے، اللہ کے ہاں وقت کا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے۔ یہ کتاب بڑی فلسفیانہ اور سائنٹیفک ہے۔
اسکیری اسمارٹ (موگاڈ)
ساتویں کتاب اسکیری اسمارٹ جس کے مصنف موگاڈ ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس کتاب میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت ہمارے کنٹرول میں ہوگی لیکن انہوں نے اپنی کتاب میں مثال دی کہ یہ مصنوعی ذہانت انسانی دماغ سے کہیں زیادہ آگے نکل جائے گی۔
آنرڈ باؤنڈ ٹو پاکستان ان ڈیوٹی، ڈیسٹنی اینڈ ڈیتھ (سید خاور مہدی)
انہوں نے آٹھویں کتاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سید خاور مہدی نے اس کتاب میں پاکستان کے پہلے گورنر جنرل تھے ان کی اس ملک کے لیے بڑی خدمات ہیں، سکندر مرزا تاریخ کی ایک اہم شخصیت ہیں، ان کے حوالے سے اس کتاب میں ذکر موجود ہے کہ کس طرح ان کی آواز کو دبایا گیا اور پھر ان کو ملک بدر کر دیا گیا۔
فیئر (روبرٹ پیکہم)
فیئر یعنی خوف، صدر پاکستان کی تجویز کردہ اس نویں کتاب کے مصنف روبرٹ پیکہم ہیں۔ عارف علوی نے بتایا کہ اس کتاب میں دنیا کے اندر دہشتگردی کے واقعات سے متعلق خوف کا ذکر ہے، تشدد کے نئے طریقے اور خوف سے متعلق اس کتاب میں کافی کچھ لکھا گیا ہے۔
لیکن انہوں نے ایک بات کا ذکر بھی کیا کہ خوف کے بغیر ریاست بھی نہیں چل سکتی، ریاست کے اندر خوبصورت معاشرے کو خراب نہ کیا جائے، اس کتاب میں تاریخ کے حوالے بھی دیے گئے۔
تھنگ ڈیٹ گو بنمپ ان دی یونیورس (سی رینی جیمز)
صدر پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ آخری کتاب سی رینی جمیز نے لکھی ہے، اس کتاب میں خلابازوں کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ جب وہ کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو اس کو ڈی کوڈ کس طرح کرتے ہیں، اور باقی اس کائنات کے علاوہ ہزاروں کروڑوں مزید کائناتیں بھی ہوسکتی ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ میں جو پیغام دینا چاہتا ہوں وہ ان کتابوں سے ہٹ کر ہے، علم صرف انسان کو عقل نہیں دیتا، کیونکہ عقل کے اندر حکمت بھی ہے۔ دوسری چیز اخلاقیات اور خواہشات ہیں، ہمیں چاہیے آپس کے معاملات کو بہتر کریں، اس کو بہتر کرنے کے لیے قانون آیا ہے۔
پاکستان کو محبتوں کا گہوارا بنانے کے لیے ہمیں اخلاقیات اور خواہشات کو بہتر کرنا ہوگا۔ دنیا کو ایک اچھی ریاست بنا کر دکھانے کے لیے ہر اعتبار سے جستجو کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کو مت چھوڑیے گا، یہ بہت اہم ہے کیونکہ ملک کا مستقبل اور ڈائریکشن سیاست سے جڑی ہے۔ آپ لوگ جو سوچتے اور سمجھتے ہیں اس پرعمل پیرا ہوں گے تو یہی آپ کی بخشش کا ذریعہ ہوگا۔