خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں روایتی کھانوں کا ڈھابہ موجود ہے، جہاں پر لوگ مٹی کے برتنوں میں روایتی ساگ اور دیگر پکوان پر خوب ہاتھ صاف کرنے کھنچے چلے آتے ہیں۔
راویتی ڈھابے پر جنگلی ساگ، چولستانی کڑاہی، لاہوری چنے اور شوملی کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں ڈھابے پر تمام کھانے مٹی کے برتنوں میں پیش کیے جاتے ہیں، ساتھ میں خالص دہی اور مکھن کی شوملی (پتلی لسی) بھی پیش کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
مینگورہ شہر کے اس ڈھابے پر پیش کیے جانے والے کھانوں کو خالص گھی، مکھن اور دہی شامل کرکے لذیذ بنایا جاتا ہے۔ ڈھابے پر 5 قسم کا ساگ، چولستانی چکن کڑاہی اور لاہوری چنوں کو سواتی طرز پر تیار کیا جاتا ہے۔
ڈھابے پر روایتی جنگلی ساگ کے ساتھ شوملی اور دیگر لوازمات بھی یہاں آنے والوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔ اسی لیے تو یہاں جو ایک بار آتا ہے اسے لذیز کھانوں کی خوشبو دوبارہ بھی یہاں لے آتی ہے۔
روایتی کھانوں کو زندہ کرنے کے لیے کام شروع کیا، ناصر خان
ڈھابے کے مالک ناصر خان نے بتایا کہ روایتی ڈھابے کو دیکھنے اور کھانا کھانے کے لیے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاح بھی آتے ہیں، اور یہاں لذیز کھانوں پر خوب ہاتھ صاف کرتے ہیں۔
’روایتی کھانوں کو مٹی کے برتنوں میں پیش کرنا میرا شوق تھا۔ میں نے کاروبار پیسوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے روایتی کھانوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے شروع کیا لیکن لوگوں کا رش دیکھ کر مجھے یقین ہوا کہ ان روایات کو زندہ رکھنے کے لیے اب میں اکیلا نہیں رہا‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہاں پر زیادہ تر لوگ جنگلی ساگ اور شوملی پینے کے لیے آتے ہیں۔
کون کون سے پکوان یہاں ملتے ہیں؟
ناصر خان کے اس ڈھابے پر مٹی کے برتنوں میں پکے روایتی پکوان ملتے ہیں، جن میں سری پائے، چولستانی چکن کڑاہی، 5 قسم کے جنگلی ساگوں کا مجموعہ، لاہوری چنے اور مقامی پکوان ’یتی‘ شامل ہے، جسے لوبیا نسک اور دیگر اجناس ملا کر مٹی کے برتنوں میں پکایا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جنگلی ساگ اور شوملی میں الیکٹرولائٹ موجود ہوتے ہیں جو کہ جسم میں سے پانی کے اخراج کو روکتے ہیں۔