پاکستان پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کے حصول کے لیے حکومت کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری خزانہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی کیونکہ اگر وہ کابینہ کا حصہ نہیں ہوگی تو پھر کس حیثیت میں آئی ایم ایف سے مذاکرات میں شامل ہوگی۔
مزید پڑھیں
ایک سوال کے جواب میں سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہمارے اخراجات زیادہ ہیں جبکہ آمدن کم ہے، آئی ایم ایف بھی کہہ رہا ہے کہ ہمارے اخراجات زیادہ ہیں لیکن آمدنی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف آمدن بڑھانے، ٹیکس دہندگان میں اضافے اور محصولات کی وصولی کو بہتر کرنے کا کہہ رہا ہے۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبات غلط نہیں ہیں، آئی ایم ایف سے اچھا پیکیج حاصل کرنے کے لیے حکومت کو پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کا قرض کے حصول کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کا پہلا مرحلہ رواں ماہ متوقع ہے جوکہ 3 ارب ڈالر کے قرض پیکیج کی آخری قسط کے اجرا پر مرکوز ہوگا۔
علاوہ ازیں، پاکستان 6 ارب ڈالر کے نئے 3 سالہ قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دورکا آغاز اپریل میں کرے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے زیر قیادت نئی اتحادی حکومت کو مختلف معاملات میں سپورٹ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم وفاقی کابینہ کا عملی طور پر حصہ بننے سے انکار کردیا تھا، جبکہ مسلم لیگ ن نے آصف علی زرداری کو صدر مملکت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔