وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے جس سے نوکریاں پیدا ہوں گی۔ پیداوار کے وہ ذرائع جو مضبوط سمجھے جاتے تھے ان کی جگہ ٹیکنالوجی کے شعبوں نے لے لی ہے۔ ہم نے سی پیک پر چین کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا ہے۔ چین نے سی پیک کے 5 نئے کوریڈور بنانے کی پیشکش کی ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اللہ شکر ادا کرتا ہوں، میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ چوتھی بار منصوبہ بندی کا وزیر بنا ہوں، ہر بار اس وزارت میں کام کیا لیکن سیاسی عدم استحکام نے منصوبوں کو نقصان پہنچایا۔ چین، بنگلہ دیش، انڈیا اور ترکی میں سیاسی استحکام نے اہم کردار ادا کیا، سیاسی استحکام اور پالیسوں کے تسلسل تک ہم ترقی نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پینشن اور دفاعی بجٹ کی وجہ سے ہمارا بجٹ قرضوں پر چل رہا ہے۔ مزید قرضے لیکر ہم اخراجات کر رہے ہیں جو قابلِ قبول نہیں، قرضوں کی ادائیگی کے لیے پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ہمارے مستقبل کا انحصار ملکی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر کا سفر 7 برس میں کرنا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج اگلے 5 برس میں 2047 کے لیے ایسی بنیاد ڈالنا ہے کہ ہمارا نوجوان بھارت کے مقابلے میں ترقی میں فخر محسوس کرسکے۔ اپوزیشن سے درخواست ہے کہ انتخابات کا عمل گزر چکا ہے، اپوزیشن مثبت تنقید کرے لیکن سیاسی انتشار پھیلانے نہیں دیا جائے گا۔ اپوزیشن کو ترقیاتی منصوبوں میں شمولیت اور آراء پیش کرنے درخواست دیتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کریں گے، ہم پر 75 سو ارب کے قرضہ جات ہیں، ہم پر سب سے بڑا بوجھ قرضوں کا ہے، ہم پر صرف پینشن کا بوجھ 800 ارب روپے کا ہے۔ پی ٹی آئی نے ملکی تاریخ کے 80 فیصد قرضے لیے اور ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ 2047 تک کے نوجوان کو مستحکم اور ترقی یافتہ پاکستان بنا کردیں۔