لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے ایک خاتون کو ہرجانے کے طور پر 10 ہزار برطانوی پاؤنڈز کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 13 مارچ 2021ء کو سارہ ایورارڈ کی یاد میں منعقدہ اجتماع میں شرکت کرنے اور کورونا احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کے الزام میں پولیس نے جینیفر ایڈمنڈز کو گرفتار کیا تھا اور انہیں ایک رات حراست میں رکھا تھا۔
جینیفر ایڈمنڈز کے وکلا کا کہنا ہے کہ جینیفر کے خلاف الزامات 15 ماہ بعد خارج کر دیے گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے اپنے انسانی حقوق کی خلاف ورزی، غیرقانونی حراست، تشدد، سرکاری اختیارات کے غلط استعمال اور بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کے خلاف لندن کی میٹروپولیٹن پولیس پر مقدمہ دائر کیا تھا۔
وکلا نے مزید بتایا کہ پولیس اور جینیفر کے درمیان قانونی تصفیہ رواں برس 5 فروری کو میئر اور سٹی آف لندن کی عدالت میں ہونے والی کارروائی کے بعد طے پایا تھا۔
پولیس کے ساتھ تصفیے کے بعد جینیفر ایڈمنڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہرجانے کی رقم پولیس گردی کا شکار ہونے والے فلسطینی حامی مظاہرین کو بھی دیں گی۔
جینیفر کا کہنا تھا، ’میں اس معاملے کے اختتام پر راحت محسوس کر رہی ہوں، 3 سال قبل مجھے سارہ ایورارڈ کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کو استعمال کرنے پر مجرمانہ الزامات کی دھمکیاں دی گئیں، اور اس وقت میں نے دیکھا کہ تبدیلی کے لیے متحد ہوکر مطالبہ کرنے اور شہریوں کی اجتماعی آزادی کو روکنے کے لیے ریاست کیسے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔‘
جینیفر کو گرفتار کرنے پر میٹروپولیٹن پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے 33 سالہ سارہ ایورارڈ کے اغوا، ریپ اور قتل کے خلاف احتجاج اور سوگ منانے کے لیے جمع ہونے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ 3 مارچ 2021 کو سارہ ایورارڈ کو جنوبی لندن سے ایک پولیس اہلکار نے اغوا کرلیا تھا۔ پولیس اہلکار وائن کوزینز نے سارہ کو ریپ کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا تھا اور اس کی لاش کو جلا کر تالاب میں پھینک دیا تھا۔
وائن کوزینز کو پولیس نے 6 روز بعد گرفتار کرلیا تھا جبکہ شہریوں نے سارہ ایورارڈ کی یاد میں 13 مارچ کو شمعیں روشن کرنے کے لیے ایک اجتماع کا انعقاد کیا تھا، تاہم میٹروپولیٹن پولیس نے کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کے بہانے 4 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
سارہ ایورارڈ کے ریپ اور قتل کے بعد برطانوی معاشرے میں پولیس کے کردار اور خواتین کے تحفظ سے متعلق ایک بڑی بحث نے جنم لیا تھا۔ سارہ کے ریپ اور قتل کے جرم میں وائن کوزینز کو عدالت نے 30 ستمبر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔