بوئنگ کے تیار کردہ جہازوں میں آئے روز تکنیکی خرابیاں کیوں پیدا ہو رہی ہیں؟

جمعرات 14 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

طیارہ سازی کی صنعت میں بوئنگ کو دنیا کی بہترین کمپنی بنانے میں دہائیاں صرف ہوئیں لیکن صرف 6 سال کے عرصہ میں اس کی شہرت کو اتنا نقصان پہنچا کہ اب اس عظیم امریکی کمپنی کا وجود خطرے سے دو چار ہے۔

مزید پڑھیں

امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں واقع بوئنگ فیکٹری میں تیار کردہ طیاروں میں دوران سفر تکنیکی خرابی پیدا ہوجانا اب ایک معمول بن گیا ہے۔ یہ معاملہ اس قدر سنجیدہ ہے کہ ریگولیٹرز، دیگر ایئرلائنز، جہازوں کے عملے کے ارکان کے علاوہ بوئنگ کے اپنے ورکز بھی اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔

ان دنوں بوئنگ اور اس کے کلیدی سپلائر سپرٹ ایرو سسٹمز کے پیداواری معیارات کی سخت جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ سرمایہ کار بوئنگ میں سرمایہ کاری سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اور رواں برس اس کے حصص میں 27 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔

تکنیکی خرابی کے حالیہ واقعات

بوئنگ کے کسی طیارے میں تکنیکی خرابی کا آخری واقعہ آج پیش آیا جب بوئنگ 777 کو فنی خرابی کے باعث لاس اینجلس کے ہوائی اڈے پر اتار لیا گیا۔ اس سے قبل، پیر کے روز آسٹریلیا سے نیوزی لینڈ جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر دوران پرواز جھٹکے کھانے لگا تھا جس کے باعث جہاز میں موجود متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعہ اور 2 روز قبل بوئنگ ملازم کی خودکشی کے واقعہ کے بعد امریکی ہوا بازی کے ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے انکشاف کیا کہ بوئنگ 737 میکس طیارے کی تیاری کے دوران 89 میں سے 33 آڈٹ میں کمپنی ناکام ہوئی۔ پیر کے واقعہ اور اس سے قبل پیش آئے واقعات کے پیش نظر یونائیٹڈ ایئرلائنز نے بوئنگ سے نئے طیاروں پر کام روک دینے کی درخواست کی ہے۔

خامیوں کی نشاندہی کرنے والے سابق ملازم کی خودکشی

واضح رہے کہ 2 روز قبل بوئنگ کے پیداواری معیار میں خامیوں کی نشاندہی کرنے والا سابق کوالٹی منیجر امریکی شہر کارلسٹن کے ایک ہوٹل کی کار پارکنگ میں اپنی گاڑی میں مردہ پایا گیا تھا۔ جان بارنیٹ نے 32 سال تک بوئنگ میں کام کیا اور 2017 میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے بوئنگ کے خلاف ایک مقدمہ درج کرایا تھا جس میں انہوں نے کمپنی کی طرف سے پیداواری معیار میں خامیوں کی نشاندہی کے باوجود ان خامیوں کو دور کرنے کے اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

جان بارنیٹ نے 2019 میں بتایا تھا کہ دباؤ کے تحت کام کرنے والے کارکن جان بوجھ کر پروڈکشن لائن پر ہوائی جہاز میں غیر معیاری پرزے لگا رہے تھے۔ انہوں نے طیاروں میں آکسیجن کے نظام میں سنگین مسائل کی نشاندہی کی جس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہر چار میں سے ایک سانس لینے والا ماسک ایمرجنسی میں کام نہیں کرے گا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 787 میں لگائے جانے والے ہنگامی آکسیجن سسٹم کے ٹیسٹوں میں ناکامی کی شرح 25 فیصد پائی گئی۔ جان بارنیٹ نے کہا کہ انہوں نے مینیجرز کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی،تاہم بوئنگ نے ان کے دعووں کی بھی تردید کی لیکن امریکی ریگولیٹر، فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے 2017 کے جائزے نے ان کے کچھ خدشات کو درست قرار دیا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیکٹری میں کم از کم 53 غیر موزوں پرزے غائب ہو گئے ۔ جان بارنیٹ نے ملازمت کے دوران مسائل کی نشاندہی پر کمپنی کی طرف سے اپنی تذلیل کرنے اور اپنے کیریئر میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تاہم بوئنگ کی طرف سے الزامات کو بھی مسترد کر دیا گیا تھا۔

بوئنگ سے ٹکر لینا ناممکن ہے؟

گزشتہ 6 سال کے دوران بوئنگ کے طیاروں میں کئی مرتبہ فنی خرابی پیدا ہوئی، تاہم جہاز گرنے کے 2 بڑے واقعات پیش آئے جن میں 346 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حادثات کے باعث کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اور اتنے ہی اربوں ڈالر ہرجانے کے طور پر ادا کرنا پڑے۔ اگر کوئی اور کمپنی ہوتی تو اب تک وہ فروخت یا دیوالیہ ہوچکی ہوتی، لیکن بوئنگ ’کوئی اور‘ کمپنی نہیں۔

امریکی نیوز چینل سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، بوئنگ ایک امریکی نجی ایرواسپیس کمپنی ہے جس کے مفادات سے کوئی ٹکر نہیں لے سکتا اور نہ ہی کوئی ہوا بازی کا نگران ادارہ اس کے خلاف کوئی سنجیدہ نوعیت کی کارروائی کرسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بوئنگ اتنی بڑی کمپنی ہے جس کا بظاہر یورپی کمپنی ’ایئر بس‘ سے مقابلہ ہے مگر در حقیقت یہ سرے سے مقابلہ ہے ہی نہیں، کیونکہ بوئنگ کے اہم صارفین ایئرلائنز ہیں جو بوئنگ طیاروں سے مایوس ہونے کے بعد با آسانی ایئر بس کے طیارے استعمال نہیں کرسکتیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ پائلٹ کسی ایک کمپنی سے سرٹیفائیڈ ہوتے ہیں، اسی لیے کوئی بھی ایئرلائن جب بوئنگ کا انتخاب کرتی ہے وہ گویا وہ اس کمپنی کے جال میں بری طرح پھنس جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟

چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے لندن پہنچ گئے

گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر

خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟

ویڈیو

اسلام آباد میں اولمپئین ارشد ندیم کے نام سے شاہراہ منسوب کرنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شگفتہ انٹرویو

سعودی عرب اور پاکستان کسی بھی جارح کیخلاف ہمیشہ ایک رہیں گے، سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان

کالم / تجزیہ

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج

چارلی کرک کا قتل