ملک بھر میں حکومت سازی کا عمل اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں کابینہ حلف اٹھا کر صوبے کے امور سنبھال چکی ہے، تاہم بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں اب تک کابینہ تشکیل نہیں پا سکی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کابینہ کی تشکیل آئندہ ہفتے پانے کا امکان ہے، یہ کابینہ 2 مراحل میں حلف اٹھائے گی۔ ہر 2 مرحلے میں 7-7اراکین حلف اٹھائیں گے۔
کابینہ 19 اراکین پر مشتمل ہوگی
صوبے کی کابینہ 19 اراکین پر مشتمل ہوگی، جس میں 14 وزیر اور 5 مشیر شامل ہونگے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو6-6 وزارتیں ملنے کا امکان ہے، جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اے این پی کو ایک، ایک وزارت ملے گی۔
مزید پڑھیں
معاملات طے پاگئے ہیں
بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے رہنما نے وی نیوز کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں جماعتوں کے مابین اس بات پر معاملات طے پا گئے ہیں کہ دونوں جماعتوں کو برابر وزرا کی تعداد میسر ہوگی، تاہم مسلم لیگ ن کو 2 سے 3 سینیئر وزرا دیئے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔
پپی پی رہنما کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سے نواب ثنااللہ زہری کو سینیئر وزیر جبکہ علی مدد جتک، صادق عمرانی اور عبیداللہ گورگیج کو وزرات ملنے کی قوی امکانات ہیں، تاہم حتمی فہرست پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے ارسال کی جائے گی۔
صادق سنجرانی وزرات کے امیدواروں میں شامل
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم لیگ ن کو 2 سینیئر وزیر دینے جانے کا امکان ہے۔ ن لیگ کے ایم پی ایز میں سردار عبدالرحمان کھیتران، زرک مندوخیل اور عاصم کرد گیلو وزرات کے مضبوط امیدوار ہیں۔ دوسری جانب باپ سے بلوچستان عوامی پارٹی کے صادق سنجرانی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی سے زمرک اچکزئی کو وزرات ملنے کا امکان ہے۔ جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ضیا لانگو کو مشیر ایکسائز اور پرنس آغا عمر احمد زئی کو مشیر لیبر بنائے پر غور کیا جا رہا ہے۔
خواتین مشیر
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ 2 سے 3 مشیروں کے عہدے پر خواتین کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے، جس میں بلوچستان عوامی پارٹی کی فرح عظیم شاہ کو مشیر برائے اطلاعات بنانے جانے کا امکان ہے۔