مجھے کارکن نہ بتائیں کہ میں کس کے ساتھ بیٹھوں اور کس کے ساتھ نہیں، شیر افضل مروت

جمعہ 15 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ صحافی مبشر لقمان نے میرے سامنے کسی کو گالی نہیں دی، وہ اس وقت سے میرے کلائنٹ تھے جب ان کا لگاؤ تحریک انصاف کے ساتھ تھا، لہٰذا مجھے پی ٹی آئی کارکن نہ بتائیں کہ میں کس کے ساتھ بیٹھوں اور کس کے ساتھ نہیں۔

شیر افضل مروت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے کہ ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کی ایک تصویر صحافی مبشر لقمان کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان کا اعتراض ہے کہ ممبر قومی اسمبلی بننے سے قبل آپ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف بات کرنے والوں کا گریبان پکڑ لیتے تھے اور اب ان کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔

سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ سب کارکنان کان کھول کر سن لیں 30 برس سے شعبہ وکالت سے منسلک ہوں، مبشر لقمان کی 8 برس تک وکالت کی ہے، اگر کسی کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے تو کوئی میرے ان کے ساتھ بیٹھنے پر اعتراض نہ کرے۔

مبشر لقمان کی زیادہ آڈینس پٹواری ہے، میں نے تو انہیں انٹرویو دے کر اپنی بات اور اپنے کپتان کا مؤقف پہنچایا ہے۔ وہ کبھی میرے خلاف کسی بھی کمپین کا حصہ نہیں بنے، نہ ہی میرے سامنے انہوں نے عمران خان کے خلاف بات کی ہے، تو ہمارے کارکن میرے باپ مت بنیں کہ وہ میری انگلی پکڑ کر بتائیں کہ میں کیا کروں اور کس ساتھ بیٹھوں یا نہ بیٹھوں؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

زیادہ استعمال پر زیادہ فیس، اسنیپ چیٹ کی صارفین کے لیے نئی پالیسی

نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس گردی کے خلاف ملک گیر یومِ سیاہ منانے کا اعلان

چین اور بھارت نے 5 سال بعد براہ راست تجارتی پروازیں بحال کرنے پر اتفاق کرلیا

دنانیر مبین اور احد رضا میر کا رومانوی فوٹوشوٹ مداحوں کو بھا گیا

ویمنز ورلڈ کپ: پاکستان کو بنگلادیش کے ہاتھوں 7 وکٹوں سے شکست

ویڈیو

میں خان صاحب کو پرانے زمانے سے جانتا ہوں،آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے! ڈمی مبشر لقمان

مونال کی جگہ اسلام آباد ویو پوائنٹ اب تک کیوں نہیں بنایا گیا؟

مریم نواز پنجاب کے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گی، خرم دستگیر

کالم / تجزیہ

پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی

لالو کھیت کا لعل۔۔ عمر شریف

نیتن یاہو کی معافیاں: اخلاقی اعتراف یا سیاسی مجبوری؟