وی ایکسکلیوسیو: ایس آئی ایف سی بننے سے اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی، مزمل اسلم

ہفتہ 16 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) جب سے بنی ہے اسے اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی، بنیادی مقصد سرمایہ کاری لانا تھا لیکن ابھی تک کوئی سرمایہ کاری نہیں آئی۔

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ’ایس آئی ایف سی کے 2 جزو ہیں، ایک سرمایہ کاری لانا اس میں تو کوئی کامیابی نہیں ملی جبکہ دوسرا جزو ملک میں اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ روکنا جس میں کافی حد تک بہتر کام ہوا ہے لیکن جو پیسہ لانے کا معاملہ ہے اس میں اب تک ایک ڈالر بھی نہیں آیا‘۔

مزمل اسلم نے ایس آئی ایف سی ماڈل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں بیچنے کے لیے اس وقت کوئی اثاثہ ہے ہی نہیں اور جو اثاثے ہیں وہ سالانہ اربوں روپوں کا نقصان کر رہے ہیں تو وہ آپ سے کوئی مفت ہی لے جائے اور آپ جان چھڑا لیں تو اچھا ہے‘

مشیر خزانہ مزمل اسلم کے مطابق ابھی تک کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کامیاب ماڈل ہے یا ناکام۔

’پیاز اور کیلے روکنے کی طرح خیبر پختونخوا حکومت کا بجلی بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پنجاب نے کیلے اور پیاز کے صوبے سے باہر لے جانے پر پابندی لگائی اسی طرح اگر وفاق سے فنڈز ملنے کا معاملہ سنگینی اختیار کرگیا تو کیا خیبرپختونخوا حکومت بجلی تو بند نہیں کر دے گی اس پر انہوں نے کہا کہ بجلی کو اسٹور تو کیا نہیں جاسکتا، جب بن گئی تو اسے ٹرانسمیشن لائن میں ہی جانا ہے، اگر بجلی اسٹور بھی ہوتی تو ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ ہم وفاق کی بجلی بند کردیں۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ’اگر خیبر پختونخوا میں بجلی بننا بند ہو جائے تو بجلی 100 روپے فی یونٹ ہوجائے گی لیکن صوبے کو ابھی تک اس کے فنڈز اور منافع نہیں دیا جا رہا‘۔

’27 ہزار روپے سے کم آمدن والے افراد کو 10 ہزار روپے رمضان پیکج میں دیے جائیں گے‘

مشیر خزانہ نے کہا کہ رمضان ریلیف پیکج کے تحت فی خاندان کو 10 ہزار روپے جاری کیے جائیں گے جس کے لیے وزارت خزانہ نے 10 ارب روپے جاری کردیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ساڑھے 8 لاکھ افراد کو یہ رقم پہنچائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 10 ہزار روپے مہیا کیے جائیں گے، اگلے ہفتے سے لوگوں کو پیسے ملنے شروع ہوجائیں گے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا میں 26 اسکور ہو جو تقریبا ماہانہ 27 ہزار آمدن بنتی ہے جو بھی خیبر پختونخوا کا شناختی کارڈ رکھتا ہے اسے ملے گا‘۔

مزمل اسلم نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت بھی 10 ہزار روپے ماہانہ دینے کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا کے ہر حلقے میں 10 ہزار روپے دیے جائیں گے لیکن جو لوگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وظیفہ لے رہے ہوں گے وہ اس اسکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔

’وفاقی حکومت کے پاس این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی کا کوئی اختیار نہیں‘

آئی ایم ایف کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی کے مطالبے سے متعلق سوال کے جواب میں مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبے کے فنڈز میں ایک فیصد بھی کٹوتی ہوئی تو مسائل بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے ساتھ این ایف سی ایوارڈ میں کمی کرنے کا استحقاق موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لیے صوبوں کے ساتھ بیٹھنا ہوگا اور کوئی میکنزم بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی آمدنی بھی بڑھانی ہوگی اور صرف 7 فیصد ریونیو کے ساتھ کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پراپرٹی ٹیکس زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی ریونیو نہیں بڑھ رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟