مستعفی ججز کےخلاف کارروائی سے متعلق عافیہ شیربانو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، فیصلہ جسٹس امین الدین نے تحریر کیا ، جس میں جسٹس جمال مندوخیل کا علیحدہ نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ جج کے استعفے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی خود بخود ختم نہیں ہوتی، سپریم جوڈیشل کونسل نوٹس جاری کر چکی ہو تو کارروائی جاری رکھنے کا استحقاق رکھتی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف شکایات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ شکایت اس وقت درج کی گئی تھیں جب سابق جج چیف جسٹس تھے۔
i.c.a._1_2024_15032024 by Iqbal Anjum on Scribd
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے یہ شکایات ان کی ریٹائرمنٹ تک سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے نہیں رکھی گئیں، ثاقب نثار کے خلاف شکایات ریٹائرمنٹ کے بعد کونسل کے سامنے آئیں تو غیر مؤثر ہونے پر خارج کر دی گئیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ
جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ جو شخص جج بننے کا انتخاب کرے اسے خدا سے ڈرنے والا اور ایماندار ہونا چاہیے۔جج کا کام اعلیٰ اخلاقی اور پیشہ ورانہ طرز عمل کو برقرار رکھناہے- جو اپنے اوپرایسا معیار لاگو نہ کرے اسے عدالتی تقرری کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کا واحد مقصد شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔