وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف والے خیر مانگنے کے بجائے ملک کو بد دعائیں دیتے ہیں، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو خط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے تمام جماعتوں کے اختلافات رہے مگر کسی نے یہ رویہ نہیں اپنایا، ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے ہاتھ سے اقتدار گیا، یہ لوگ اپنی شناخت ڈھونڈ رہے ہیں یہ بے نامی پارٹی ہے۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں میر علی میں دہشت گرد واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے اتحاد ضروری ہے۔ کل لیفٹیننٹ کرنل، کیپٹن اور ہمارے جوان شہید ہوئے، دہشت گردی کے خلاف قربانی دینے والے ہمارے محسن ہیں۔ آج اگر ملک قائم ہے تو ان شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہے۔
مزید پڑھیں
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہدا کے خلاف ایک سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا پرمہم چلائی، ان کی شہادتوں کا مذاق اڑایا، وطن کے ساتھ اس سے بڑی ملک دشمنی ہو ہی نہیں ہوسکتی ہے۔ الیکشن میں اختلافات پر شہدا کو شامل کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے، یہ سیاسی جماعت اپنی شناخت کھوچکی، آج یہ بے نام پارٹی ہے، نہ جانے کون اس پارٹی کو چلا رہا ہے،کون ملک سے باہر بیٹھ کر گالیاں دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ متحد ہوکر لڑی جاسکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر شہدا کیخلاف مذموم مہم کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ پارٹی شناخت کھو چکی ہے، یہ سنی اتحاد کونسل ہے یا پی ٹی آئی،کچھ پتا نہیں۔ اسمبلی میں انہوں نے غزہ قرارداد کیخلاف ووٹ دیا، غزہ میں 30 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے اس پر بھی آوازیں اٹھا رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ خلوص دل سے کام کریں گے تو یہ گاڑی چل پڑے گی، ایک تماشا لگا ہوا، ان کی جماعت کا ہر بندہ لیڈر بنا ہوا ہے، یہ لوگ امریکی ممبران اور آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں، ایسے رویوں سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جیل میں ایسے بیٹھا ہے جسے ننھیال میں ہو۔ جب میں قید ہوا تو مجھے ایک روز اجازت ہوتی تھی فیملی سے ملاقات کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو اکساتے ہیں کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے۔ ملک مخالف کچھ اکاؤنٹس بھارت، یو اے ای، امریکا اور یورپ سے آپریٹ ہو رہے ہیں، ایسے ہتھکنڈوں سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر ملکوں میں رمضان میں قیمتیں کم ہوتی ہیں اور یہاں 150 ،200 فیصد زیادہ کر دی جاتی ہیں، بدقسمتی سے ہم نے رمضان کو کمائی کا مہینہ بنایا ہوا ہے۔