سابق وزیرِاعظم عمران کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس گزشتہ روز سے لاہور میں موجود ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس زمان پارک پہنچی تو منگل کی شام کو تحریک انصاف کے کارکنان نے گرفتاری میں مزاحمت کی جس کے بعد پولیس نے زمان پارک کے اطراف آپریشن شروع کردیا جو گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔ پولیس کی ناکامی کے بعد وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو رینجرز تعینات کرنے کی بھی اجازت دی تاہم اس کے باوجود سابق وزیرِاعظم عمران خان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
پاکستان تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ رینجرز کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ بھی کی گئی بعدازاں ایک ویڈیو بھی منظرِعام پر آئی جس میں باوردی اہلکار کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1635907081763975171
کارکنان نے کیسے مزاحمت کی؟
پاکستان تحریک انصاف کے مطابق رات گئے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کے لیے پولیس اور رینجرز نے 4 مرتبہ کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کی تاہم کارکنان کی مزاحمت کی وجہ سے سیکیورٹی اداروں کو کامیابی نہیں مل سکی۔ زمان پارک میں رات گئے تک زرتاج گل، مراد سعید، فرخ حبیب، مسرت جمشید چیمہ اور زلفی بخاری موجود رہے جبکہ خیبر پختونخوا سے آئے کارکنان نے مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا۔
زمان پارک میں موجود تحریک انصاف کے ایک کارکن نے بتایا کہ ‘پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان پتھراؤ اور شیلنگ کا سلسلہ رات گئے تک وقفے وقفے سے جاری رہا جبکہ قصور اور شیخوپورہ سے بھی پولیس کے چاق و چوبند دستے زمان پارک تعینات کیے گئے۔ عمران خان کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر کارکنان کا پہرہ موجود ہے جبکہ چاردیواری پر کارکنان رات بھر موجود رہے اور پولیس کی شیلنگ کا سامنا کرتے رہے لیکن پولیس اور رینجرز کو عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر داخلہ ممکن نہ ہوسکا۔’
کارکنان اور پولیس کے درمیان پتھراؤ کے باعث متعدد پولیس اہلکار بھی ذخمی ہوئے۔
عمران خان علی الصبح زمان پارک کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے باہر آئے اور کارکنان کا حوصلہ بڑھایا۔
شدید شیلنگ کے باوجود عمران خان زمان پارک کارکنوں کے درمیان موجود#زمان_پارک_پُہنچو pic.twitter.com/hNRWTdKUTi
— PTI (@PTIofficial) March 15, 2023
زمان پارک کے ایک رہائشی نے وی نیوز کو بتایا کہ ‘پولیس کی جانب سے شیلنگ اور پتھراؤ کے باعث زمان پارک میں مقیم رہاشیوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے اور پتھراؤ کے باعث کئی گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے’۔
انہوں نے بتایا کہ آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث زمان پارک کے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ‘پولیس کی ناکہ بندی کے باعث آنسو گیس کے متاثرین کو طبّی امداد دینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بچے اور بزرگ ناکہ بندی کے باعث گھروں میں محصور ہیں’۔
تقریباً 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کارکنان کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے تاحال عمران خان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائے جاسکی۔