پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں برسراقتدار عناصر فعال طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں
مزید پڑھیں
پیر کو دفتر خارجہ کی ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پیر کی صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔
پیر کو کیے جانے والے اس آپریشن کا بنیادی ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں ، ان حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے۔ تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ایک سیکیورٹی چوکی پر ہوا تھا جس میں 7 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوئے تھے۔
دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ گزشتہ 2 برسوں کے دوران پاکستان نے افغانستان میں پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر عبوری افغان حکومت کو بارہا اپنی شدید تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور پاکستانی سرزمین کے اندر دہشت گرد انہ حملے کرنے کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ لہٰذا پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون کو ترجیح دی ہے۔ ہم نے بارہا افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کریں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے میدان کے طور پر استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کر دیں اور ان کی قیادت کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
افغانستان میں برسراقتدار بعض عناصر فعال طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے عوام کا بہت احترام کرتا ہے۔ تاہم، افغانستان میں برسراقتدار بعض عناصر فعال طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ایک ایسے برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ، جو ہر مشکل وقت میں افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا رہا افسوس ناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس میں پاکستان کی جانب سے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران افغانستان کے عوام کی حمایت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہم برسراقتدار عناصر پر زور دیتے ہیں کہ وہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں۔
ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں۔ ہم ٹی ٹی پی کی جانب سے درپیش خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک کرتے ہیں۔ لہٰذا پاکستان دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کے لیے مشترکہ حل تلاش کرنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔