اسمارٹ فونز بانے والی ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ اور گوگل کے مصنوعی ذہانت کے ٹول ’جیمنی اے آئی‘ کے درمیان اشتراک کی خبروں کے بعد پیر کی صبح الفابیٹ کے حصص میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
جیمنی گوگل کے جنریٹو مصنوعی ذہانت کے ٹولز کا مجموعہ ہے ، جس میں چیٹ بوٹس سے لے کر کوڈنگ اسسٹنٹتک شامل ہیں۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایپل آئی فون بنانے والی کمپنی کو لائسنس دینے اور آئی فون میں اپنے جیمنی اے آئی انجن کی انسٹالیشن کے لیے الفابیٹ کی ملکیت والی گوگل کے درمیان بات چیت چل رہی ہے۔
بلومبرگ نے اس اشتراک سے واقف افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ٹیکنالوجی کمپنیاں جیمنی کے ساتھ اس سال کے آخر میں آئی فون سافٹ ویئر میں جاری کیے جانے والے کچھ نئے فیچرز کو متعارف کرانے کے لیے بات چیت میں مصروف عمل ہیں۔
ایپل کی اگلی بڑی آئی فون اپ ڈیٹ ’آئی او ایس 18 ‘عالمی ڈویلپرز کانفرنس کے دوران متوقع ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسی کانفرنس کے دوران کمپنی مصنوعی ذہانت کے اپنے منصوبوں کے بارے میں کھل کر سکتی ہے۔
ایپل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او ) ٹم کک نے فروری میں کمپنی کے سالانہ شیئر ہولڈر اجلاس کے دوران کہا تھا کہ کمپنی مصنوعی ذہانت میں ’نمایاں سرمایہ کاری‘ کر رہی ہے۔
ٹم کک نے مزید کہاکہ اس سال کے آخر میں، میں صارفین کے ساتھ ان طریقوں کا اشتراک کرنے کا منتظر ہوں جن سے ہم جنریٹیو مصنوعی ذہانت میں نئی جہتیں قائم کریں گے۔
بلومبرگ کے مطابق کمپنی نے حال ہی میں اوپن اے آئی کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے اور اس کے ماڈل کو استعمال کرنے پر غور کیا ہے۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے مصنوعی ذہانت کے معاہدے کی شرائط یا برانڈنگ کا ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس بات کو حتمی شکل دی ہے کہ اس پر کس طرح عمل درآمد کیا جائے گا۔
سی این بی سی کے مطابق ایپل نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جب کہ الفابیٹ نے فوری طور پر کوئی جواب ہی نہیں دیا۔