پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالرز جاری کرے گا۔
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے کے مطابق، پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالرز جاری کیے جائیں گے، یہ معاہدہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ قسط ملتے ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا، اعلامیہ میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف بھی کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نگران حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف شرائط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا جبکہ نئی حکومت نے بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ان پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان میں نئی کابینہ بننے کے فوری بعد دوسرے جائزہ مشن کی تکمیل پر آئی ایم ایف ٹیم نے امید ظاہر کی ہے کہ مالیاتی بورڈ اپریل کے آخر میں اس جائزے پر غور کرے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پہلےجائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت بہتر ہوئی، بااعتماد پالیسی مینجمنٹ کی پشت پر ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے تاہم رواں برس شرح نمو کمزور اور افراط زر ہدف سے کافی زیادہ رہنے کی توقع ہے، پاکستانی کی کمزور معیشت اور اس سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے لیے جاری پالیسی اور اصلاحاتی کوششوں کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی نئی حکومت ان پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے جو موجودہ ایس بی اے کے تحت اس سال کے باقی ماندہ عرصے میں معاشی اور مالی استحکام کو قائم کرنے کے لیے شروع کی گئی ہیں، پاکستانی حکام مالی سال 2024 کے جنرل گورنمنٹ پرائمری بیلنس کا ہدف 401 ارب روپے (جی ڈی پی کا 0.4 فیصد) تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں، جس کے لیے وہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی مزید کوششیں اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ کے بروقت نفاذ کو جاری رکھیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پروگریسو ٹیرف کے نظام کے ذریعے رواں برس گردشی قرضے میں مزید اضافے سے بچا جا سکتا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان مہنگائی کو کم کرنے اور غیرملکی زرمبادلہ میں لچک اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک محتاط مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس حوالے سے بات چیت کا آغاز آئندہ مہینوں میں کیا جائے گا، جس میں ترقی و سماجی بہتری کے اقدامات کے لیے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ذریعے پبلک فنانس کو مستحکم کرنے، لاگت میں کمی لانے والی اصلاحات کو تیز کر کے توانائی کے شعبے کی عملداری کو بحال کرنے، افراط زر کی واپسی، مذکورہ بالا اقدامات کے ذریعے نجی شعبے کی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری میں اضافے سمیت دیگر معاملات پر بات کی جائے گی۔
خیال رہے کہ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ایک ٹیم نے 14 سے 19 مارچ تک اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جس کا مقصد آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی پروگرام کے دوسرے جائزے پر بات چیت کرنا تھا۔ پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف ٹیم کے سربراہ نے یہ اعلامیہ جاری کیا۔