بھارت میں سورج کی روشنی اور ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا پاور پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ پاور پلانٹ پیرس کے رقبے سے 5 گنا بڑا ہے جسے خلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ پاور پلانٹ سوئٹزرلینڈ جیسے ملک کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
مزید پڑھیں
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، 200 مربع میل رقبے پر پھیلا بجلی پیدا کرنے کا یہ منصوبہ 20 ارب ڈالر کی لاگت سے مغربی ہندوستان کی ریاست گجرات کے ایک صحرائی علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔
قابل تجدید توانائی کے اس منصوبے کو اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (ایجیل) تعمیر کر رہی ہے۔ یہ آئندہ 5 سال میں مکمل ہو جائے گا اور دنیا کا سب سے بڑا قابل تجدید توانائی کا پارک کہلائے گا جو بھارت کے ایک کروڑ 60 لاکھ گھروں کو روشن کرسکے گا۔
ایشیا کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کے بھتیجے اور اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (ایجیل) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ساگر اڈانی کا کہنا ہے، ’یہ منصوبہ ایک اتنے بڑے علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں جنگلی حیات، درخت، پودے اور کوئی آبادی نہیں، ایسی زمین کا اس سے بہتر استعمال اور کیا ہوسکتا تھا۔‘
قابل تجدید توانائی کے اس پارک کی کامیابی بھارت کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ بھارت اپنی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ آلودگی میں کمی اور ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ چند برسوں سے کافی سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے کیونکہ بھارت میں اب بھی کوئلے سے 70 فیصد بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے 2021 میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ رواں دہائی کے آخر تک بھارت میں 50 فیصد بجلی کی ضروریات شمسی توانائی اور ہوا سے پیدا کی جائے گی، اور 2070 تک بھارت کاربن کا نیٹ زیرو اخراج کا ہدف بھی حاصل کر لے گا۔
اس عزم کے تحت بھارتی حکومت نے 2030 تک 500 گیگا واٹس نان فوسل فیول بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا جبکہ ملک کی بجلی پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی اپنے قابل تجدید توانائی پارک کے ذریعے 30 گیگا واٹ بجلی پیدا کرکے مقررہ ہدف کا 9 فیصد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
30 سالہ ساگر اڈانی کا کہنا ہے، ’اس منصوبے میں ناکامی کا آپشن موجود نہیں، انڈیا کے پاس اتنے بڑے پیمانے پر منصوبے شروع کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔‘
بھارت دنیا کا سب سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والا ملک ہے جہاں روز بروز اس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت میں 80 فیصد بجلی کوئلے اور ٹھوس بائیوماس سے پیدا کی جاتی ہے۔ کھپت کی بنیاد پر آئندہ 30 برسوں میں بھارت کو دنیا میں سب سے زیادہ بجلی درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ اڈانی گروپ بھارت کا کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا اور کوئلے کی کانوں کا سب سے بڑا ڈویلپر اور آپریٹر ہے۔ اس گروپ نے آسٹریلیا میں بھی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ لگایا ہے جہاں اسے ماحولیاتی آلودگی کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے اور اس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ساگر اڈانی کا کہنا ہے، ’یہ حقیقت ہے کہ بھارت کوئلے سے بجلی پیدا کرتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی پیدا کرسکتا ہے تو اس کا جواب ہے جی ہاں، اس میں کوئی شک نہیں۔‘