ڈونلڈ لو کے امریکی کانگریس میں بیان سے پی ٹی آئی سازش بیانیہ چاروں شانے چت ہو گیا

جمعرات 21 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی ایوان نمائندگان میں گزشتہ روز امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو امریکی کانگریس کمیٹی برائے خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گرائے جانے کے حوالے سے  بانی پی ٹی آئی کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اس ایک سازشی تھیوری قرار دیا۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی ورکرز نے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ لو کی سماعت پاکستان کے سیاسی اور سفارتی منظرنامے پر اثر انداز ہو گی؟ اس سلسلے میں ہم نے خارجہ اور سلامتی امور کے ماہرین سے بات چیت کی ہے۔

 پی ٹی آئی نے سائفر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، ماریہ سلطان

ساؤتھ ایشین سٹریٹجک سٹیبلیٹی انسٹیٹیوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ڈونلڈ لو کی امریکی ایوان نمائندگان کمیٹی میں سماعت سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ پی ٹی آئی نے سائفر سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ جب کسی ریاست کا نمائندہ اپنی ریاست کو بریفنگ دے گا تو وہ جھوٹ تو نہیں بولے گا۔ اور ڈونلڈ لو کے اس بیان کا اثر ممکنہ طور پر بانی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف زیر التوا سائفر مقدمے پر پڑ سکتا ہے۔

پی ٹی آئی بیانیے کی بنیاد ختم

ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ سائفر میں ایک طرف پاکستانی سفیر اسد مجید تھے جنہوں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور دوسری طرف ڈونلڈ لو تھے۔ جب ڈونلڈ لو نے انکار کر دیا تو پی ٹی آئی بیانیے کی بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔

اس مقدمے کے ساتھ لوگوں کے جذبات جڑ چکے ہیں

کیا اس مقدمے سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ اس مقدمے کے ساتھ لوگوں کے جذبات جڑ چکے ہیں لیکن دنیا میں بڑی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاملات کو اپنے داخلی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔

پی ٹی آئی نے ایک سائفر کی بنیاد پر تھریٹ پرسیپشن بنانے کی کوشش کی

ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ پی ٹی آئی ڈونلڈ لو کی گفتگو پر مشتمل سائفر کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتی رہی لیکن قومی سلامتی کو لاحق کسی خطرے کی سنگینی کسی ایک ذریعے پر انحصار کرتے ہوئے نہیں بلکہ مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بتائی جاتی ہے۔ اس میں آپ کی ملکی انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل معلومات، سفارتی ذرائع  اور دیگر مختلف جگہوں سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر تھریٹ پرسیپشن بنایا جاتا ہے لیکن پی ٹی آئی نے ایک سائفر کی بنیاد پر تھریٹ پرسیپشن بنانے کی کوشش کی، جبکہ معلومات کے دوسرے ذرائع اس کی توثیق نہیں کر پارہے۔ اس لیے کل ڈونلڈلو سماعت سے پی ٹی آئی کا بیانیہ کمزور ہوا ہے۔

ڈونلڈ لو

سازش کا بیانیہ حقیقت پر مبنی نہیں، سید محمد علی

ماہر امور قومتی سلامتی سید محمد علی نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب اس مقدمے کے چاروں پہلوؤں سے تصدیق ہو گئی ہے کہ سازش کا بیانیہ حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ ایک جھوٹ تھا۔

سائفر کے لکھنے والے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید تھے۔ انہوں نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش دھمکی یا حکومت گرانے سے متعلق بات نہیں کی گئی، اس کے بعد آتے ہیں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود جنہوں نے یہ سائفر وزارت خارجہ میں ریسیو کیا، انہوں نے بھی عدالت میں اپنے بیان میں یہی بات کی، پھر اس کے بعد وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے بھی یہی بات کی۔

سائفر بیانیہ جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا

جب یہ 3 افراد ایک بات کر رہے تھے تو صرف ایک ہی شخص پیچھے بچتا تھا جس کا نام تھا ڈونلڈ لو۔ کل کانگریس کمیٹی میں پیش ہو کر انہوں نے بھی کسی سازش یا حکومت گرائے جانے سے متعلق اپنے کردار کی نفی کی، تو اب اس بیانیے کی چاروں کڑیاں مل گئی ہیں اور چاروں جانب سے ایک ہی بات کی جا رہی ہے کہ سائفر بیانیہ جھوٹ تھا تو اب یہ حتمی طور پر یہ بات طے ہو گئی ہے کہ سائفر بیانیہ جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا۔

مجھے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی

سید محمد علی نے کہا کہ کانگریس کمیٹی نے خصوصی طور پر ڈونلڈ لو سے ایک سوال پوچھا کہ کیا آپ کو پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق کوئی ہدایات دی گئی تھیں، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی تھی۔

عمران خان اور اعظم خان۔ فائل فوٹو

سازش کے بیانیے سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے

سفارتی سطح پر اس سازش کے بیانیے سے پاک امریکا تعلقات متاثر ہوئے۔ پاکستان دنیا میں ایک اہم ملک سمجھا جاتا ہے اور کل ڈونلڈ لو نے بھی کانگریس کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا ایک اہم ملک اور امریکا کے ساتھ مل کر اس نے کام کیا ہے، لیکن اس ریاست کے اعلیٰ ترین عہدے پر متمکن وزیراعظم ایک انتہائی غیر ذمے دارانہ بیان دیتا ہے تو دوںوں ملکوں کے درمیان اعتماد کو کافی دھچکا پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس معاملےکو قومی سلامتی کمیٹی میں بھی لے کر گئی اور اس کمیٹی کو بھی سیاسی کرنے کی کوشش کی، اسی لیے شہباز شریف نے وزیراعظم بننے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس نے اعلامیہ جاری کیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تھی۔

پی ٹی آئی سازشی بیانیے سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کر پائی

سید محمد علی نے کہا کہ پی ٹی آئی اس سازشی بیانیے سے جو سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی تھی وہ حاصل کر نہیں پائی۔ اور اصل مسئلہ تو ان کی بری گورننس تھا۔ اب ڈونلڈ لو کے بیان کے بعد یہ سازشی بیانیہ دفن ہو گیا ہے اور اب عوامی مباحثے کا رخ کا ترقیاتی منصوبوں کی طرف مڑ جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp