بھارت: مودی نے اپوزیشن جماعتوں کی جیبیں خالی کردیں، الیکشن کیسے لڑیں گی؟

جمعہ 22 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حزب اختلاف کی بھارتی جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے بعد اگلے ماہ شروع ہونے والے طویل عام انتخابات میں بھاری مالی اعانت سے فعال حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی فنڈز نہیں ہیں۔

آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ہندوستانی سیاست پر حاوی رہنے والے خاندان کے 53 سالہ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کی پوری مالی شناخت مٹا دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں

’ہمارے پاس مہم چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، ہم اپنے امیدواروں کی حمایت نہیں کر سکتے، ہماری الیکشن لڑنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچا ہے۔‘

پارٹی کے کئی بینک اکاؤنٹس فروری میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں تاخیر کی وجہ سے منجمد کر دیے گئے تھے۔

کانگریس کا دعویٰ ہے کہ محکمہ ٹیکس کی پابندیوں کا محرک سیاسی ہے، تاکہ اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی کو چیلنج کرنے سے روکا جا سکے۔

راہول گاندھی نے نئی دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ان کی جماعت کو ٹیکس حکام کی جانب سے ایک اور نوٹس موصول ہوا ہے جو 1995-96 کی ٹیکس فائلنگ سے متعلق ہے۔’ہمارے پاس پبلسٹی مواد چھاپنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔‘

کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں

ایک غیر معمولی عوامی ظہور میں، کانگریس کی سابق سربراہ سونیا گاندھی نے، جو راہول کی والدہ بھی ہیں، کہا کہ ٹیکس کا جرمانہ پارٹی کو ایک طرح سے اپاہج کرنے کی منظم کوششوں کا حصہ ہے۔

تقریباً ایک ارب ہندوستانی 19 اپریل سے شروع ہونے والے ڈیڑھ ماہ طویل انتخابات میں نئی حکومت کے انتخاب کے لیے ووٹ دیں گے، جسے دنیا کی سب سے بڑی جمہوری مشق کہا جاتا ہے۔

بھارت کی جمہوری روایات شدید تنقید کی زد پہ ہیں، ناقدین حکومت پر نظام انصاف کو سیاست کی نذر کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

بھارت کی اہم مالیاتی تحقیقاتی ایجنسی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کم از کم پانچ ریاستوں کے وزراء اعلیٰ یا ان کے خاندانوں کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں، جن کا تعلق بی جے پی کے سیاسی مخالفین سے ہے۔

راہول گاندھی نے جمہوریت کے ڈھانچے کی حفاظت پر معمور اداروں خاص طور پر الیکشن کمیشن کو اس تناظر میں لب کشائی اور مداخلت نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ آج ہندوستان میں کوئی جمہوریت نہیں ہے۔

کانگریس کے 81 سالہ صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ فنڈز کی کمی نے کانگریس کو انتخابات سے پہلے ’بے بس‘ کر دیا ہے، انہوں نے بھارت میں انتخابات کے حوالے سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کا بھی شکوہ کیا ہے۔

پارٹی فنڈز کی پوزیشن

الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے تازہ ترین مالیاتی ریکارڈ کے مطابق بی جے پی کے فنڈز کانگریس سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہیں۔

2017 میں نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے متنازعہ انتخابی بانڈز متعارف کرائے جانے کے بعد، جس میں لامحدود گمنام عطیات کی اجازت بھی دی گئی تھی، دونوں جماعتوں کے فنڈز کے مابین خلیج ڈرامائی طور پر وسیع ہوگئی تھی۔

گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے اس اسکیم کو آئینی طور پر کالعدم قرار دیتے ہوئے عطیہ کنندہ اور وصول کنندہ کی تفصیلات کو عام کرنے کا حکم دیا تھا۔

جاری کردہ تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ اس اسکیم سے سب زیادہ فوائد اٹھانے والی جماعت حکمراں بی جے پی ہی رہی ہے، جس نے مجموعی طور پر تمام عطیات کا تقریباً نصف حصہ اپنے نام سمیٹا تھا، جو لگ بھگ 73 کروڑ ڈالرز کی رقم بنتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp