کرکٹ ورلڈ کپ 1992: پاکستان کی فتح کے 32 سال مکمل ہوگئے

پیر 25 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی کرکٹ ورلڈ کپ 1992 کی فتح کو آج 32 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ یہ ایک غیرمعمولی عالمی مقابلہ تھا، جس میں پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں تقریباً دم توڑ چکی تھیں، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان اپنی ٹیم کو آخری میچ تک لے جانے کے لیے ناممکن کو ممکن بنانے کی تگ و دو میں مصروف تھے۔

ٹیم میں کون کون شامل تھا؟

آسٹریلیا میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ 1992 میں پاکستان کی 14 رکنی ٹیم میں کپتان عمران خان، نائب کپتان جاوید میانداد، انضمام الحق، عامر سہیل، اعجاز احمد، سلیم ملک، رمیز راجہ، معین خان، وسیم اکرم، زاہد فضل، اقبال سکندر، عاقب جاوید، مشتاق احمد اور وسیم حیدر شامل تھے۔

آسٹریلیا سے میچ

پاکستان ٹیم جنوبی افریقہ سے اپنا میچ ہار چکی تھی۔ پاکستان کے 5 میچز میں صرف 3 پوائنٹس تھے اور اگلا مقابلہ آسٹریلیا سے تھا۔ ایونٹ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں ٹاپ پر تھیں اور یہ دونوں ٹیمیں تقریباً سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر چکی تھیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا میں سے کوئی 2 ٹیمیں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائیں گی۔

جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کھانے والی پاکستان ٹیم نے اب پرتھ اسٹیڈیم میں آسٹریلوی ٹیم کا سامنا کرنا تھا۔ اس میچ کے لیے کپتان عمران خان نے ٹیم میں چند اہم تبدیلیاں کی تھیں۔ جیت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اترنے والی اس ٹیم نے جان لڑا کر یہ میچ کھیلا اور آسٹریلیا سے 48 رنز سے میچ جیت لیا۔ اب پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان کا مجموعی اسکور 5 ہوچکا تھا۔ اگلے میچ میں سری لنکا کو شکست دینے کے بعد پاکستان کے 7 پوائنٹس ہوگئے تھے۔

نیوزی لینڈ سے میچ

اپنی آخری جیت کے بعد پاکستان ٹیم کرائسٹ چرچ کے لیے روانہ ہوئی جہاں اس کا مقابلہ ناقابل شکست ٹیم نیوزی لینڈ سے تھا۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 119 رنز سے ہرایا مگر پھر بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کر سکی۔ اب پاکستان پر صرف قسمت ہی مہربان ہوسکتی تھی کیونکہ اسی روز دوسری جانب آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کا میچ جاری تھا جس میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی اور ان دونوں ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں کل 8، 8 پوائنٹس بنے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان لیگ میچ بارش کی وجہ سے منسوخ ہوا تھا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملا تھا، اس ایک پوائنٹ کی بدولت پاکستان سیمی فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔

سیمی فائنل

پہلا سیمی فائنل ٹاپ ون نیوزی لینڈ اور ٹاپ فور پاکستان جب کہ دوسرا سیمی فائنل ٹاپ ٹو جنوبی افریقہ اور ٹاپ تھری انگلینڈ کے درمیان ہونا تھا۔ 21 مارچ کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں آکلینڈ میں ایک دوسرے کے سامنے تھیں۔ نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 264 رنز بنائے۔ پاکستان نے ہدف کے تعاقب میں جلد ہی اپنی آدھی ٹیم گنوا دی مگر انضمام الحق نے 60 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان فائنل میچ تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

فائنل

دوسرا سیمی فائنل انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا جو انگلینڈ نے متازع قانون کے باعث جیت لیا۔ اب فائنل میں پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے تھا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے شروع کے بلے باز کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔ اس مرحلے پر کپتان عمران خان کریز پر آئے۔ جاوید میانداد نے کپتان کا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے 58 رنز بنائے جبکہ عمران خان نے 72 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس میچ میں انضمام الحق نے 42 اور وسیم اکرم نے 33 رنز بنائے۔ پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے۔

انگلینڈ نے اپنی بیٹنگ کا آغاز کیا اور اس کے 4 کھلاڑی صرف 69 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ وسیم اکرم اور عاقب جاوید نے انگلش کھلاڑیوں کو کریز پر کھڑے ہی نہ ہونے دیا، وسیم نے 3 جبکہ عاقب نے 2 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔ مشتاق احمد نے بھی 3 کھلاڑیوں کو اپنے جال میں پھنسایا۔ اس میچ میں عمران خان ایک وکٹ حاصل کرسکے۔ پاکستان کی شاندار باؤلنگ کے باعث انگلینڈ کی پوری ٹیم 49.2 اوورز میں 227 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی اور 22 رنز سے یہ میچ ہار گئی۔ پاکستان، جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اس ٹیم کا سیمی فائنل تک پہنچنا ممکن نہیں، فائنل جیت چکی تھی۔ اس فائنل میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ وسیم اکرم کو دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp